Maktaba Wahhabi

203 - 277
گیا ہے،لہذا جہاں کہیں نماز کا وقت ہو جائے انسان وہیں نماز ادا کر لے۔چوتھی یہ کہ میں جب ایک ماہ کی مسافت کے برابر دشمن سے دور ہوتا ہوں تو اللہ تعالیٰ دشمن کے دل میں میرا رعب ودبدبہ بٹھا دیتا ہے۔اور پانچویں یہ کہ مجھے(روزِ قیامت)شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘[صحیح البخاری۔الصلاۃ باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم جعلت لی الأرض مسجدا وطہورا:۴۳۸،مسلم۔کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ:۵۲۱واللفظ لہ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَإِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ﴾[القلم:۴] ترجمہ:’’اورآپ خلقِ عظیم کے اعلی مراتب پر فائز ہیں۔’‘ علامہ العز بن عبد السلام رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’کسی بڑے کا کسی چیز کو بڑا کہنا اس کی عظمت پر دلالت کرتا ہے۔ تو جس شخصیت کے اخلاق کو سب سے عظیم ذات نے عظیم کہا ہے اس کی عظمت کا کیا کہنا !’‘[بدایۃ السول:ص:۵۸] اور حضرت سعد بن ہشام بن عامر کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور میں نے پوچھا:اے ام المؤمنین ! مجھے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں آگاہ کیجئے تو انھوں نے فرمایا:(کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآن)یعنی’’پورا قرآن کریم آپ کے اخلاق کا حسین پرتو ہے’‘ پھر انھوں نے فرمایا:کیا تم اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھتے:﴿وَإِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ﴾’’اورآپ خلقِ عظیم کے اعلی مراتب پر فائز ہیں’‘[مسند احمد:۶/۹۱] اﷲ تعالیٰ نے آپ کے بچپن سے ہی آپ کی ذاتِ گرامی میں اخلاق وعادات کی تمام خوبیاں اور کمالات اور اعلی صفات جمع فرمادی تھیں،اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کبھی
Flag Counter