Maktaba Wahhabi

209 - 277
محمد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی کی حقیقت کا بیان شہادتین میں پہلی گواہی ہے:لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ اور دوسری گواہی ہے:محمد رسول اللّٰہ۔ یہ دوسری گواہی چند ضروری امور کو شامل ہے۔ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا جائے اور ان کے متعلق اس بات پر پختہ یقین ہو کہ آپ اللہ تعالیٰ کے برحق رسول ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ﴾[الفتح:۲۹]’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں’‘ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت قیامت تک آنے والے تمام عرب وعجم کیلئے ہے جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿قُلْ یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ جَمِیْعًا﴾[الأعراف:۱۵۸] ترجمہ:’’کہہ دیجئے اے لوگو ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔‘‘ نیز فرمایا:﴿وَمَا أَرْسَلْنَاکَ إِلاَّ کَافَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾[سبأ:۲۸] ترجمہ:’’ہم نے آپ کو تمام لوگوں کیلئے خوشبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔مگر لوگوں کی اکثریت بے علم ہے۔’‘ اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(۔۔۔ وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً،وَبُعِثْتُ إِلَی النَّاسِ عَامَّۃً) ترجمہ:’’ہر نبی کو اس کی قوم کی طرف ہی بھیجا جاتا تھا جبکہ مجھے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘[بخاری:۴۳۸۔واللفظ لہ،مسلم:۵۲۱] نیزحضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لاَ یَسْمَعُ بِیْ أَحَدٌ مِنْ ہٰذِہِ الْأمَّۃِ یَہُوْدِیٌّ وَلاَ نَصْرَانِیٌّ،ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِیْ أُرْسِلْتُ بِہٖ،إِلاَّ
Flag Counter