Maktaba Wahhabi

250 - 277
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم وہ بدعات جو اسلامی معاشروں میں بری طرح پھیل چکی ہیں خصوصا ربیع الاول کے مہینے میں ان میں سے ایک عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ اور چونکہ یہ بدعت اس دور میں عام ہے اس لئے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس پر اللہ تعالی کی توفیق سے قدرے تفصیل سے بحث کی جائے۔ دینِ اسلام کا ایک اصول جس پر قرآن وحدیث کے قطعی دلائل موجود ہیں یہ ہے کہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی کی جائے اور محض وہ عبادت کی جائے جو کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو۔اسی اصول کی بناء پر اہل علم کہتے ہیں کہ تمام عبادات توقیفی ہیں یعنی مسلمان صرف اس عبادت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کر سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مشروع کیا ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے قول وفعل سے ثابت کیا ہو۔ رہا وہ شخص جو محض اپنے گمان کی بناء پر چند اعمال کو اچھا تصور کرکے ان کے ذریعے اللہ کا تقرب حاصل کرنا چاہے یا صرف لوگوں کو کوئی عمل کرتے ہوئے دیکھ کر وہ بھی کرنا شروع کردے تو اس کا عمل مردود ہو گا اور بدعت تصور کیا جائے گا اگرچہ اس کا کرنے والا خیر کا قصد کیوں نہ کرے۔کیونکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے فرمایا:(وَکَمْ مِنْ مُّرِیْدٍ لِلْخَیْرِ لَنْ یُّصِیْبَہُ)’’اور کتنے خیر کا ارادہ کرنے والے لوگ ہیں جو اسے ہرگز نہیں پا سکیں گے۔’‘یہ بات انھوں نے ان لوگوں سے کہی تھی جو سبحان اللّٰہ،اللّٰه اکبر،لا الہ الا اللّٰہ اور الحمد للّٰہ پڑھتے ہوئے کنکریوں کے ساتھ گنتی کر رہے تھے۔اور جب ان سے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا:(مَا أَرَدْنَا
Flag Counter