Maktaba Wahhabi

63 - 277
دوسری قسم:توحید الوہیت اس سے مراد یہ ہے کہ عبادت میں اﷲ تعالیٰ کو یکتا مانا جائے،تمام عبادات صرف اسی کے لئے بجا لائی جائیں اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرایا جائے۔ اﷲ تعالیٰ کی توحیدِ الوہیت کا اقرار کرنے سے یہ بات لازم آتی ہے کہ وہ صرف اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگے،صرف اﷲ تعالیٰ کو حاجت روا اور مشکل کُشا تسلیم کرے،صرف اﷲ تعالیٰ کومدد کے لئے پکارے،صرف اﷲ تعالیٰ سے تمام امیدیں وابستہ رکھے،صرف اﷲ تعالیٰ کا خوف اس کے دل میں ہو،وہ صرف اﷲ تعالیٰ پر توکل کرے،صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے نذر مانے اور صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے جانور ذبح کرے ...الغرض یہ کہ ہر قسم کی عبادت صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ کے لئے بجا لائے اور غیر اﷲ کی محبت کو دل سے نکال کر صرف اﷲ تعالیٰ کی محبت اپنے دل میں بسائے۔ یہی وہ توحید ہے کہ جس میں رسولوں اور ان کی امتوں کے درمیان اختلاف پیدا ہوا۔اور جہاں تک توحید کی پہلی قسم کا تعلق ہے تو اس میں کوئی اختلاف نہیں تھا کیونکہ امتیں اس بات کا اقرار کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ ہی خالق ورازق،مدبر الأمور اور زندگی دینے والا اور مارنے والا ہے۔اس کا انکار چند لوگوں کے سوا کسی نے نہیں کیا اور وہ بھی صرف ظاہری طور پر اس کا انکار کرتے تھے،دل سے اس کی تصدیق کرتے تھے۔ان میں سے ایک فرعون تھا جو بظاہر اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ربوبیت کا انکار کرتے ہوئے کہتا تھا:﴿أَنَا رَبُّکُمُ الْأعْلٰی﴾[النازعات:۲۴]تاہم وہ دل میں اس بات کا اقرار کرتا تھا کہ وہ رب نہیں ہے اور نہ ہی وہ خالق ہے اور نہ وہ رزق دے سکتا ہے۔رب تو در
Flag Counter