Maktaba Wahhabi

106 - 589
سے زیادہ محبوب ہوں ۔ دوسری یہ ہے کہ وہ جس سے محبت رکھے، اللہ کے لیے محبت کرے۔ تیسری یہ کہ وہ کفر سے چھٹکارا پانے کے بعد دوبارہ کفر میں لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرے، جس طرح وہ آگ میں گرنے کو نا پسند کرتا ہے۔‘‘[1] (متفق علیہ) محبت کی بنیاد: ’’السراج الو ہاج‘‘ میں مذکور ہے کہ محبت کی بنیاد یہ ہے کہ دل محبوب کی موافقت کی طرف مائل ہو۔ انسان کا دل کبھی تو اس چیز کی طرف رغبت رکھتا ہے، جس سے اسے محبت ہوتی ہے، جیسے اچھی صورت، اچھی آواز اور اچھا کھانا وغیرہ۔ کبھی محبت کرنے والے کا دل محبوب کی اندرونی خوبیوں کی طرف مائل ہوتا ہے، جیسے علما، صلحا اور اہلِ فضل کی محبت اور کبھی وہ کسی پر احسان کرتے ہوئے اور نقصان دور کرنے کے لیے محبت کرتا ہے۔ یہ ساری خوبیاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میں موجود ہیں ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم میں ظاہری اور باطنی جمال، اخلاق کا کمال، گوناگو فضائل، بندگانِ خدا کو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی اور جہنم سے دور کرنے کی خوبیاں موجود ہیں ۔[2] رہی وہ محبت جو عاشق مزاج مردوں اور عورتوں کو اپنے خوبصورت معشوقوں سے ہوا کرتی ہے تو یہ ایک بہت بڑا فتنہ اور آزمایش ہے۔ اطبا نے عشق کو مالیخولیا بیماری کی ایک قسم شمار کیا ہے۔ اور شریعت کی نگاہ میں یہ عشق شرک ہے اور توحید کے مخالف ہے، اور عقل کے نزدیک یہ حماقت اور بے و قوفی ہے۔ ایمان کا ذائقہ کس نے چکھا؟ ایک تیسری حدیث سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے رسول ہونے سے راضی ہوا، اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا ہے۔‘‘[3] (رواہ مسلم) اس حدیث [رَضِيَ بِاللّٰہِ رَبًّا] میں لفظ ’’اللہ‘‘ سے توحید الوہیت اور لفظ ’’رب‘‘ سے
Flag Counter