Maktaba Wahhabi

111 - 589
جس سے لوگ اپنی جان اور مال کے حوالے سے امن میں رہیں ۔‘‘ [1] (رواہ الترمذي و النسائي) امام بیہقی رحمہ اللہ کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے کہ مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت میں اپنی جان سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہے جس نے گناہوں کو ترک کر دیا۔[2] معلوم ہوا کہ صرف اعمالِ اسلام کی ظاہری صورت کا کوئی اعتبار نہیں ، جب تک عمل کرنے والے کی نیت خالص اور اس کا دل پاک نہ ہو۔ ایک حدیث میں آیا ہے: ’’اللہ تعالیٰ تمھاری صورتوں اور تمھارے اعمال کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ تو تمہارے دلوں اور نیتوں کو دیکھتا ہے۔‘‘[3] دل نے کہہ بھی دیا ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ تو کیا حاصل؟ وہب بن منبہ رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ ‘‘ جنت کی چابی نہیں ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں ! لیکن چابی کے دانت اور دندانے بھی ہوتے ہیں ۔ اگر تو ایسی چابی لائے گا جس کے دندانے ہوں گے تو تیرے لیے جنت کا دروازہ کھل جائے گا، ورنہ نہیں کھلے گا۔[4] (رواہ البخاري) مطلب یہ ہے کہ اعمال کے بغیر ایمان کم ہی فائدہ دیتا ہے۔ ایمان کیا ہے؟ سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سوال کیا: ’’ایمان کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جواب دیا: ’’جب تجھے نیکی اچھی لگے اور گناہ برا لگے تو تو مومن ہے۔‘‘ اس
Flag Counter