Maktaba Wahhabi

140 - 589
جَاھَدَھُمْ بِقَلْبِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَیْسَ وَرَائَ ذٰلِکَ مِنَ الْإِیْمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ )) [1] (رواہ مسلم بطولہ) [تو جو ان سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے وہ مومن ہے، جو اپنی زبان سے ان کے ساتھ جہاد کرے وہ مومن ہے اور جو اپنے دل سے ان کے ساتھ جہاد کرے وہ مومن ہے۔ اس کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہے] اس حدیث میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے سے خاموشی اختیار کرنے والے سے ایمان کی نفی کی گئی ہے اور یہاں تک مبالغہ کیا گیا ہے کہ اس کے لیے رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ثابت نہیں رکھا گیا، حالانکہ جس کا ایمان رائی کے دانے کے برابر ہو گا، وہ بھی ایک دن نجات پا جائے گا اور جس کا ایمان اتنا بھی نہ ہو، وہ نجات کی کیا امید کر سکتا ہے؟ اللہ جانتا ہے کہ اس زمانے میں ہمیں منکر اور برائی کو ہاتھ سے بدلنے اور مٹانے کی ہرگز قدرت و طاقت نہیں ہے۔ ہاں ! ہمارے دل اور زبان سے جو بن پڑتا ہے، ہم اس میں کوتاہی نہیں کرتے۔ وما تو فیقي إلا باللّٰه۔ حضرت علی اور انصار کی محبت ایمان کا جزو ہے: منجملہ مراتبِ ایمان کے ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت بھی ہے۔ زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’مومن ہی علی(رضی اللہ عنہ)سے محبت کرتا ہے اور ان سے دشمنی رکھنے والا منافق ہی ہو سکتا ہے۔‘‘[2] (رواہ مسلم) انصار کی محبت بھی ایمان کا جزو ہے۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((لَا یُحِبُّھُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَّلَا یُبْغِضُھُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ)) [3] (رواہ مسلم) [ان (انصار) سے صرف مومن ہی محبت کرتا ہے اور صرف منافق ہی ان سے بغض اور دشمنی رکھتا ہے]
Flag Counter