Maktaba Wahhabi

141 - 589
اہل یمن و حجاز کے ایمان کی گواہی: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے: ((اَلْإِیْمَانُ یَمَانٍ وَالْحِکْمَۃُ یَمَانِیَّۃٌ)) [1] (رواہ مسلم) [ایمان تو یمن کے لوگوں کا ہے اور حکمت و دانائی بھی یمن کے لوگوں کی ہے] صحیح مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے: ((اَلْفِقْہُ یَمَانٍ)) (رواہ مسلم) [2] [فقاہت تو یمن کے لوگوں کی ہے] اہلِ یمن کے حق میں بعض آیات قرآنیہ بھی نازل ہوئی ہیں جو ان کے کمالِ ایمان اور حکمت و فقہ کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں ۔ اس حکمت سے مراد علمِ حدیث ہے۔ نیز سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے الفاظ ہیں : ((اَلْإِیْماَنُ فِيْ أَھْلِ الْحِجَازِ)) [3] (رواہ مسلم) [ایمان تو حجازی لوگوں کا ہے] ان دونوں حدیثو ں سے ثابت ہوا کہ ایمان یمن اور حجاز میں ہے۔ ایمان کے بغیر نیک اعمال مفید نہیں ہیں : 1۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ابن جدعان سے متعلق دریافت کیا کہ وہ زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی کیا کرتا تھا اور مسکینوں کو کھانا کھلاتا تھا، کیا اسے نیکی کے یہ کام کوئی فائدہ دیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((إِنَّہٌ لَمْ یَقُلْ یَوْماً: رَبِّ اغْفِرْ لِيْ خَطِیْئَتِيْ یَوْمَ الدِّیْنِ)) [4] (رواہ مسلم) [(نہیں !) اس نے تو کسی ایک دن بھی یہ نہیں کہا تھا کہ اے میرے رب! قیامت کے دن میرے گناہ معاف کر دینا]
Flag Counter