Maktaba Wahhabi

149 - 589
توحید پرست اللہ کے سواکسی پر بھروسا نہیں کرتا ہے: ایمان کامل توحید سے عبارت ہے۔ جب کسی شخص کی توحید کامل ہو جاتی ہے تو وہ اللہ کے سوا اور کسی پر، وہ کوئی ہو کہیں ہو، ہر گز بھروسا نہیں کرتا، پھر وہ کسی کا امیدوار ہوتا ہے نہ کسی سے خائف رہتا ہے، بلکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ حدیث ہر لمحہ اس کی آنکھ کے سامنے رہتی ہے، جس میں وہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پیچھے سواری پر سوار تھا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا: ((یَا غُلَامُ! اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ، اِحْفَظِ اللّٰہَ تَجِدْہُ تُجَاھَکَ، وَإِذَ سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ، وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ، وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّۃَ لَوِاجْتَمَعَتْ عَلٰی أَنْ یَّنْفَعُوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَنْفَعُوْکَ إِلَّا بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ لَکَ وَلَوِاجْتَمَعُوْا عَلٰی أَنْ یَّضُرُّوْکَ بِشَیْئٍ لَمْ یَضُرُّوْکَ إِلَّا بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہٗ اللّٰہُ عَلَیْکَ رُفِعَتِ الْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ)) [1] (رواہ أحمد و الترمذي) [اے لڑکے! اللہ (کے حکم) کی حفاظت کر، اللہ تعالیٰ تیری حفاظت کرے گا، اللہ (کے حکم) کی حفاظت کر تو اسے اپنے سامنے پائے گا اور جب تو سوال کرے تو اللہ سے سوال کر، اور جب تو مدد طلب کرے تو اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر، اور آگاہ رہ! یقینا اگر ساری امت تجھے کسی چیز کا فائدہ پہنچانے کے لیے جمع ہو جائے تو وہ سب مل کر بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتے مگر وہی جو اللہ نے تیرے مقدر میں لکھ دیا ہے، اور اگر امت کے سارے لوگ تجھے کوئی نقصان پہنچانے کے لیے جمع ہو جائیں تو وہ تجھے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے، علاوہ اس کے جو اللہ نے تیرے مقدر میں لکھ دیا ہے۔ قلمیں (لکھنے سے) اٹھا لی گئی ہیں اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں ] ﴿ قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا﴾ [التوبۃ : ۵۱] [کہہ دیجیے! نہیں پہنچتی ہمیں کوئی مصیبت، مگر وہ جو اللہ نے لکھ دی ہے ہمارے لیے] اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور اس کے فیصلے پر راضی رہنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، نیز اس حدیث میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ توحیدِ خالص کو اختیار کیا جائے۔
Flag Counter