Maktaba Wahhabi

161 - 589
وہ پہلا شرک تھا جو اولادِ آدم میں شروع ہوا، جس کا سبب صالحین کے حق میں غلو اور مبالغہ تھا۔ قریش کے بتوں کی بنیاد بھی انہی مورتیوں پر تھی۔ ابراہیم علیہ السلام ۔۔۔ اثباتِ توحید اور ردِ شرک کے داعی: 1۔اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے متعلق خبر دی ہے کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا تھا: ﴿ اُعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اتَّقُوْہُ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [العنکبوت: ۱۶] [اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو] 2۔دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قَالَ ھَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِِذْ * اَوْ یَنْفَعُوْنَکُمْ اَوْ یَضُرُّونَ﴾ [الشعرآئ: ۷۲۔۷۳] [کہا کیا وہ تمھیں سنتے ہیں جب تم پکارتے ہو؟ یا تمھیں فائدہ دیتے یا نقصان پہنچاتے ہیں ؟] قوم نے جواب دیا: ﴿ قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَآ اٰبَآئَنَا کَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ﴾ [الشعرآئ: ۷۴] [انھوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کہ وہ ایسے ہی کرتے تھے] مطلب یہ ہے کہ انھوں نے تقلید کو حجت ٹھہرایا۔ اس پر ابراہیم علیہ السلام نے کہا: ﴿ فَاِِنَّھُمْ عَدُوٌّ لِّیْ اِِلَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الشعرآئ: ۷۷] [سو بلا شبہہ وہ میرے دشمن ہیں ، سوائے رب العالمین کے] ابراہیم علیہ السلام نے اس میں آبا واجداد کی تقلید کرنے والوں کے ساتھ اپنی دشمنی ظاہر فرمائی ہے اور یہی حکم ائمہ، مشائخ اور اہلِ رائے کی تقلید کرنے والوں کا ہے، کیونکہ یہ سب بھی اہلِ توحید اور متبعینِ سنت کے دشمن ہیں ۔ 3۔تیسری آیت میں فرمایا کہ اے آخری امت کے لوگو! تمھیں ابراہیم علیہ السلام کی پیروی کرنی چاہیے اور تمھارے لیے ان کی یہ بات ایک اچھا نمونہ ہے کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا تھا: ﴿ اِِنَّا بُرَئٰٓ ؤُا مِنْکُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ کَفَرْنَا بِکُمْ وَبَدَا بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَآئُ اَبَدًا حَتّٰی تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَحْدَہٗٓ﴾ [الممتحنۃ: ۴] [یقینا تمھارے لیے ابراہیم اور ان لوگوں میں ، جو اس کے ساتھ تھے، ایک نمونہ تھا، جب
Flag Counter