Maktaba Wahhabi

165 - 589
کے لیے مبعوث کیا ہے کہ وہ اللہ کی توحید کے قائل ہو جائیں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں ] توحیدِ الوہیت اصل الاصول ہے: معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعوت و رسالت کے معنی توحیدِ الوہیت ہیں ۔ یعنی ہرشخص اکیلے اللہ کی پرستش کرے، شرک کو چھوڑ دے اور مشرکین کے آبا واجداد جس طریقۂ شرک پر گامزن تھے، اس کو ترک کر دے۔ پھر ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال پر غور کرنا چاہیے کہ نبوت کے بعد اور ہجرت سے قبل کس قسم کے حالات تھے۔ چنانچہ اس عرصے میں قرآن مجید اترتا رہا، اس کی وجہ سے باہم دوستی اور دشمنی قائم ہوتی رہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم دس سال تک اس حالت پر قائم رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اتباع اور اطاعت قبول کرنے والا موحد اور نجات پانے والا ٹھہرا اور جس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی مخالفت اور نافرمانی کی، وہ مشرک اور ہلاک ہونے والا ہو گیا۔ تب نماز تھی نہ روزہ، پھر دوسرے شرائعِ اسلام کا تو ذکر ہی کیا، جیسے کبائر سے منع یا احکام و حدود کو قائم کرنا، چنانچہ اسی حالت پر دونوں فریقوں کے بہت سے لوگ دنیا سے کوچ کر گئے اور ﴿ فَرِیْقٌ فِی الْجَنَّۃِ وَفَرِیْقٌ فِی السَّعِیْرِ﴾ [الشوریٰ: ۷] [ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک گروہ بھڑکتی آگ میں ] کا مصداق بن گئے۔ اس امر میں غور و فکر کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ بات جو ان سے طلب کی گئی تھی، وہ یہی توحیدِ الوہیت تھی کہ وہ صرف اکیلے اللہ کی عبادت کریں ، اور ذبح، عکوف اور اعتقادِ معبودیت وغیرہ میں اکیلے اللہ کو خاص کریں ۔ وہ لوگ چونکہ مشرک تھے، اس لیے ان کے ساتھ عداوت اور لڑائی اسی توحید پر ہوئی تھی، دیگر کبیرہ اور صغیرہ گناہوں کو نہیں دیکھا جاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھی موحد اور تارکِ شرک تھے، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ان سے انس و محبت رکھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان کو توحید ہی کی طرف دعوت دیتے تھے۔ اس وقت طاعات، واجبات اور مندوبات پر کچھ نظر نہ تھی۔ اس تقریر سے روشنی حاصل ہوتی ہے اور جہالت کے اندھرے چھٹ جاتے ہیں ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَآئَتْکُمْ مَّوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ شِفَآئٌ لِّمَا فِی الصُّدُوْرِ وَ ھُدًی وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ * قُلْ بِفَضْلِ اللّٰہِ وَ بِرَحْمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا ھُوَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ﴾ [یونس: ۵۷۔۵۸]
Flag Counter