Maktaba Wahhabi

167 - 589
توحید کا دوسرا درجہ توحیدِ ربوبیت: توحید کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ اگرچہ مشرکین توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتے تھے، یعنی اللہ کے افعال، اس کی صفات اور اس کے ان صفات سے متصف ہونے کا اقرار کرتے تھے۔ اس کی خالقیت، رازقیت اور مالکیت وغیرہ صفاتِ ربوبیت کو مانتے تھے اور غیر رب کو مربوب، مخلوق اور مرزوق جانتے تھے اور کہتے تھے کہ جب غیر اللہ کو اپنی جان کے نفع و نقصان، موت و حیات اور دوبارہ زندہ ہونے کا اختیار نہیں ہے تو کسی دوسرے کے لیے ان کو یہ اختیار کیسے ہو سکتا ہے؟ لیکن ان کے اس اقرار کے باوجود وہ اسلام میں داخل سمجھے گئے نہ ان کا خون و مال محفوظ ٹھہرا، اس لیے کہ ان میں شرطِ اسلام توحیدِ الوہیت نہیں پائی جاتی تھی۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے: ﴿ قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ مَنْ یُّخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ مَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ * فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّٰی تُصْرَفُوْنَ﴾ [یونس: ۳۱۔۳۲] [کہہ دے کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ یا کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟ اور کون زندے کو مردے سے نکالتا اور مردے کو زندے سے نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے؟ تو ضرور کہیں گے: ’’اللہ‘‘ تو کہہ پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟ سو وہ اللہ ہی تمھارا سچا رب ہے، پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے؟ پھر کہاں پھیرے جاتے ہو؟] اس سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ الوہیت اور ربوبیت میں فرق کرتے تھے۔ ان دونوں قسم کی توحید میں اجتماع کے وقت افتراق اور افتراق کے وقت اجتماع ہوتاہے۔ لہٰذا قبر میں یہ سوال ہو
Flag Counter