Maktaba Wahhabi

174 - 589
توحید کا تیسرا درجہ توحیدِ الوہیت: توحید کا تیسرا درجہ الوہیت ہے۔ الوہیت عبادت سے عبارت ہے اور عبادت کا معنی ہے توحید۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ قرآن میں جہاں بھی عبادت کا ذکر ہوا ہے، اس جگہ عبادت سے مراد توحید ہے۔ جیسے: ﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِِنسَ اِِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ [الذاریات: ۵۶] [اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں ] وہ اس آیت کے لفظ ﴿لِیَعْبُدُوْنِ﴾ کی تفسیر یوں کرتے ہیں : ’’أي لیوحدون‘‘ [تا کہ وہ میری توحید کے پرستار بن جائیں ] نیز سورۃ الفاتحہ کی تفسیر میں انھوں نے فرمایا ہے: ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ [الفاتحۃ: ۵] [ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے مدد مانگتے ہیں ] اس کا مطلب ہے: ’’أي نوحدک و نطیعک‘‘[1] یعنی ہم تیری وحدانیت کا اقرار کرتے ہیں اور تیری اطاعت کرتے ہیں ۔ اس آیت میں ﴿اِیَّاکَ﴾ معمول کے مقدم ہونے کی وجہ سے حصرواختصاص کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ علمائے معانی و بیان اسی کے قائل ہیں ۔ قرآن مجید میں عبادت کا مفہوم توحید ہے۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے: ﴿ فَاِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ﴾ [العنکبوت: ۵۶] [سو تم میری ہی عبادت کرو] یعنی خاص میری وحدانیت کا عقیدہ اختیار کرو۔ توحید کو عباد ت کے لفظ سے تعبیر کرنے میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ اللہ کی عبادت کرنے
Flag Counter