Maktaba Wahhabi

197 - 589
کو پوجیں گے تو ہم موحدین میں شمار ہوں گے اور اگر ہم وہ عبادت غیر اللہ کے لیے بجا لائیں گے اور غیر اللہ کی پرستش کریں گے تو من جملہ مشرکین کے ہوں گے۔ پھر اگر وہ ہمیں عبادت کی حقیقت بتا دے تو ٹھیک ہے، ورنہ ہم اس کو عبادت کی اقسام: عبادت اعتقادیہ، عبادتِ قولیہ، عبادت فعلیہ، عبادت بدنیہ اور عبادت مالیہ بتائیں گے ہیں اور یہ سب کچھ بیان کرنے کے بعد کہیں گے: ﴿ وَ قُلْ جَآئَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا﴾ [الإسرائ: ۸۱] [اور کہہ دے حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے والا تھا] ﴿ وَمَا یُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَ مَا یُعِیْد﴾ [سبأ: ۴۹] [اور باطل نہ پہلی دفعہ کچھ کرتا ہے اور نہ دوبارہ کرتا ہے] عقیدے کا مسئلہ منصبِ رسالت کی اہم ذمے داری ہے: اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے احکامِ اسلام بیان کردیے، حلال و حرام کی تفصیل بیان کر دی، شریعت حقہ نے علوم کی تمام اقسام کا احاطہ کیا، جو منطوقاً اور مفہوماً اصول و فروع پر حاوی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں ایک ایسی روشن حجت و دلیل پر گامزن کیا جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے۔ فضا میں ایک پرندہ بھی پر مارتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے امت سے اس کا ذکر کر دیا ہے۔ سنتِ مطہرہ میں استنجا کرتے وقت ڈھیلے اور پتھر استعمال کرنے کی کیفیت بھی بیان کر دی گئی ہے۔ سنن ابی داؤد میں بیت الخلا کے آداب کے ضمن میں مخالفینِ اسلام کا یہ تعجب ذکر ہوا ہے : (( لَقَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَیْیئٍ حَتَّی الْخِرَائَۃَ )) (سنن أبي داؤد) [1] [(تعجب ہے!) تمھارے نبی نے تمھیں پیشاب و پاخانے کے آداب تک کی تعلیم دی ہے!] اب انسان ذرا سوچے کہ جس شریعت نے اور اس شریعت کو لانے والے رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں اتنی اتنی بات سکھا دی تو کیا ایسا بڑا مسئلہ، جس کی بنیاد پرمتقین کے لیے جنت اور گمراہوں کے لیے جہنم تیار کی گئی ہے، بتائے بغیر چھوڑ گئے اور اس کی شرح اور توضیح نہ فرمائی۔ واللّٰه لقد بلغ البلاغ المبین إلی یوم الدین۔
Flag Counter