Maktaba Wahhabi

209 - 589
حق کے منکر کا کیا حال ہو گا جس نے مخلوق کو خالق کا رتبہ دے رکھا ہے اور اللہ کے شریک مقرر کر کے اس کی بے ادبی اور گستاخی کی ہے؟ گویا اس نے اللہ کو گالی دی ہے، حالانکہ جو شخص ایسی بات کہے جس سے وہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرے اور اس کی کچھ پروا نہ کرے تو اس کے حق میں سخت وعید آئی ہے۔ پھر تارکِ توحید کا کیا انجام ہو گا؟ اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کا مذاق اڑانے والے کافر ہیں : غزوۂ تبوک کے موقع پر منافقین کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی تھی: ﴿ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ﴾ [التوبۃ: ۶۶] [بہانے مت بناؤ، بے شک تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا] ہوا یہ تھا کہ انھوں نے اپنی منافقانہ حرکتوں کا یہ عذر پیش کیا کہ ہم نے تو مزاح،دل لگی اور یوں ہی کھیل کے طور پر یہ باتیں کہی ہیں ، مگر ان کا یہ عذر قبول نہ ہوا اور اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِئُ وْنَ ﴾ [التوبۃ: ۶۵] [کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟] شراب کو حلال کہنے والوں کی تکفیر: قدامہ بن مظعون وغیرہ نے شراب کو حلال کہا تھا[1] اور اس آیت کی تاویل کی تھی: ﴿ لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْٓا ﴾ [المائدۃ: ۹۳] [ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھا چکے] تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے شراب کو حلال کرنے والے کی تکفیر کی۔ اسی طرح حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا تو اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں قتل کرنا چاہا، تب انھوں نے توبہ کی اور عذر بیان کر کے اپنے قول سے رجوع کیا۔ اسی طرح کوفہ میں واقع مسجد بنی حنیفہ میں جب کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ مسیلمہ اپنے دعوے میں درست ہے تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان پر کفر کا حکم لگایا۔ اسی طرح جن لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ کے
Flag Counter