Maktaba Wahhabi

210 - 589
حق میں غلوکیا تھا اور ان سے متعلق صفاتِ الوہیت کا اعتقاد رکھا تھا تو علی رضی اللہ عنہ نے انھیں کافر ٹھہرایا، پھر انھیں آگ میں جلا دیا۔ غرض کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کا ایسا قائل جس سے اس کلمے کے خلاف باتیں صادر ہوتی تھیں ، ان سے متعلق خلفاے راشدین کی سنت یہی تھی، حالانکہ ان لوگوں میں کوئی عذر پیش کرنے والا ہوتا، کوئی تاویل کرنے والا اور کوئی اس سے تائب ہو جاتا۔ بہر حال غرض یہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی تکفیر کرتے تھے اور ان باتوں کو کفر و شرک جانتے تھے، اگرچہ وہ لوگ پہلے سے مسلمان تھے۔ کلمہ گو کفار کی سزا: رہا وہ سلوک اور کارروائی جو خلفا کے بعد آنے والوں نے ان لوگوں سے روا رکھی تو وہ یہ ہے کہ جعد بن درہم نے جہم بن صفوان کے قتل کا حکم دیا تھا، اس لیے کہ وہ ان صفاتِ الٰہیہ کی تعطیل کا قائل تھا جن صفات کو قرآن مجید ثابت کرتا ہے۔ وہ یہ کہتا تھا کہ قرآن مخلوق ہے۔ یعنی پیغمبر کی تصنیف ہے۔ ہر امر انف ہے، یعنی ہر کام تازہ واقع ہوتا ہے، پہلے سے مقدر نہیں ہو چکا ہے۔ اسی طرح متکلمین کی جماعت اور فرقے کو گمراہ ٹھہرایا گیا اور امام شافعی رحمہ اللہ نے علمِ کلام کی حرمت کا فتویٰ دیا۔ ائمہ اربعہ کے متبعین کا مرتدین سے متعلق کلام: اس مسئلے میں ائمہ اربعہ کے اقوال بے شمار ہیں اور ہر مذہب کا اسلوب یہ ہے کہ وہ ایک مستقل باب مقرر کر کے ’’باب الردۃ‘‘ یا ’’باب حکم المرتد‘‘ منعقد کرتے ہیں ، پھر اس کی تشریح یوں کرتے ہیں کہ مرتد وہ شخص ہے جو اسلام کے بعد کافر ہو جاتا ہے۔ پھر وہ مکفرات کا ذکر کرتے ہیں اور کفریہ کلمات کے بیان میں لمبے لمبے مقالات بیان کرتے ہیں ۔ حنفیہ اس مسئلے میں سب سے آگے ہیں ۔ حنابلہ نے ایسے چار سو مسائل بیان کیے ہیں جن میں سے ہر ایک مسئلے میں اس کے قائل کو، اس کے اسلام کے باوجود، بت پرستوں کے ساتھ ملاتے ہیں ۔ شافعیہ اور مالکیہ کی اس باب میں طویل بحثیں ہیں ۔ ابن حجر مکی کی اس باب میں ایک کتاب ہے جس کا نام ’’الإعلام بقواطع الإسلام‘‘ ہے۔ انھوں نے اپنی کتاب ’’زواجر‘‘ میں بھی اس مسئلے پر بحث کی ہے۔ اسی طرح کتاب ’’مشارق الأنوار‘‘ میں جو کتب شافعیہ میں سے ہے، اس کی بابت ایک طویل باب لکھا ہے۔
Flag Counter