Maktaba Wahhabi

211 - 589
ابن المقری رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر کئی تالیفات لکھی ہیں ۔ اسی طرح شرح منہاج میں نووی نے بھی خوب کلام کیا ہے اور ان مہالک کی خوب وضاحت کی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ جو شخص اپنے اور اللہ کے درمیان واسطے مقرر کرے، پھر انھیں پکارے اور ان پر بھروسا کرے تو وہ کافر ہے۔ توحیدِ عبادت میں شرک کا مرتکب بالاولیٰ واجب القتل ہے: جب مذکورہ لوگوں کا یہ حال ہے تو پھر مسئلہ توحیدِ عبادت کے ساتھ تمھارا کیا گمان ہے کہ یہ تو اصل اصول اور مرکز دائرہ اہل منقول و معقول ہے۔ یہ وہ قطب ہے جس پر حاصل و محصول کا دار ومدار ہے اور وہ اساس ہے جس پر شہرِ علم کی بنیاد ہے، جس میں نزول و حلول ہوتا ہے اور یہ وہ صراط مستقیم ہے جس پر سیرو وصول کا مدار ہے۔ مذکورہ لوگوں کے واجب القتل ہونے پر ایک اشکال اور اس کا جواب: اگر کوئی کہے کہ یہ لوگ تو ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کے قائل ہیں اور بہت سے شرائعِ اسلام بجا لاتے ہیں ، ان سے کس طرح قتال ہو سکتا ہے، حالانکہ حدیث میں آیا ہے: (( أُمِرْتُ أَنْ اُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ )) [1] [مجھے لوگوں کے ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ پڑھنے تک ان سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے] اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ صحیح بخاری میں اس حدیث کے الفاظ ہیں : (( حَتّٰی یَشْھَدُوْا أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللّٰہِ، وَیُقِیْمُوْا الصَّلَاۃَ، وَ یُؤْتُوْا الزَّکَاۃَ فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَصَمُوْا مِنِّيْ دِمَائَ ہُمْ وَأَمْوَالَھُمْ إِلَّا بِحَقِّھَا )) [2] [یہاں تک کہ وہ گواہی دیں اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یقینا محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں ، اور وہ نماز قائم کریں ، اور زکات ادا کریں ، جب وہ یہ کام کریں گے تو وہ حقِ اسلام کے سوا مجھ سے اپنے خون اور اپنے مال محفوظ کر لیں گے] اس حدیث میں اس انتہا کو بیان کیا گیا ہے جہاں پہنچ کر ان سے قتال کرنا ختم ہو جاتا ہے اور
Flag Counter