Maktaba Wahhabi

213 - 589
کا تعلق ہے تو یہ علما کا ایک موقف ہے جس کے متعلق کئی اقوال ہیں ۔ اپنے منھ میاں مٹھو: قرآن مجید میں اس قوم کی مذمت کی صراحت ہے جس کا یہ گمان ہے کہ وہ اچھا کام کرتے ہیں ۔ اس سلسلے میں جہاں تک فوت شدگان کا تعلق ہے، وہ تو اپنے اعمال کے انجام کو پہنچ گئے اور حدیث میں زندوں کو مردوں کی ایذا رسانی سے منع کیا گیا ہے۔ یہ اس شخص کے متعلق ہے جو مشرکوں جیسا کام کرتا ہے اور کفار کی طرح کے افعال بجا لاتا ہے۔ رہا وہ شخص جس کی صلاح و توحید معلوم ہے وہ ان شاء اللہ نا جی ہے خواہ متقدم ہو یا متاخر۔ لیکن جس کا حال معلوم نہیں ہے، اس سے زبان کو روک کر رکھا جائے، کیونکہ کسی معین شخص کی تکفیر ثبوت اور اقامتِ حجت کی محتاج ہوتی ہے۔ دو نبیوں کے درمیانی وقفوں میں گزرنے والے لوگوں کی، جنھیں اہل فترت کہتے ہیں ، نجات سے متعلق کافی مباحث اور اختلافات ہیں ۔ توحید کے مسئلے میں محتاط رہنے کی ضرورت: رہی یہ بات کہ علمِ توحید فرض اور لازم ہے اور علم شرک حرام محض ہے، ایک امر مستفیض اور مشہور چیز ہے، لیکن اس میں بہت سی فاش غلطیاں ، کفریہ اعمال، شرکیہ اقوال، صریح احوالِ ردت اور قبیح افعال داخل ہو چکے ہیں سوائے چند لوگوں کے ایک نے تقلیداً دوسرے کی اتباع اختیار کر لی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عنقریب شریعت کے واضح آثار مٹ جائیں گے اور دین کی اساس منہدم ہو جائے گی۔ لوگوں پر جو بلا آئی ہے، وہ انہی مختلف مذاہب کی طرف سے ہے۔ دین کو انھیں مولویوں اور درویشوں نے بگاڑا ہے۔ اس ابتلاے نفس اور جہل وہوی کے طغیان کا شکوہ اللہ ہی سے ہے۔ وکان أمر اللّٰه قدرا مقدورا۔ کتبِ عقائد: یہاں پر ’’درجات الصاعدین إلی مقامات الموحدین‘‘ کا خلاصہ کچھ ضروری اضافوں کیساتھ مکمل ہوا۔ اس رسالے کا ترجمہ اگرچہ لاہور میں طبع ہو چکا ہے، لیکن اصل و ترجمہ دونوں غلطیوں سے خالی نہیں ہیں ، لہٰذا اس جگہ صرف خلاصے پر اکتفا کیا گیا ہے۔
Flag Counter