Maktaba Wahhabi

227 - 589
پہلی فصل شرک کا انتشار اور اس کے اسباب اس فصل میں یہ بیان ہو گا کہ اس زمانہ آخر میں تمام جہان میں شرک عام ہو گیا ہے۔ جب سے قرآن وحدیث پر غربتِ اسلام اور مفاسدِ انام کی کثرت کی بدولت عمل کرنا جاتا رہا، اہلِ علم باللہ دنیا سے اٹھ گئے، اخیار کی جگہ اشرار آئے، صالحین کے عوض میں فاسقین کا ظہور ہوا، لوگوں نے دنیا کے واسطے علم حاصل کرنا شروع کیا اور آخرت کو بھول گئے ہیں ۔ قیامت صغریٰ کی علامات ہر قطر زمین بلکہ ہر شہر محلے اور گھر میں پھیل گئیں اور دین محض رسومِ آبا واجداد کا نام ٹھہر گیا۔ کتاب وسنت کے بجائے کتبِ رائے وقیاس کا رواج ہوا اور پیری مریدی نے ایک جہاں کو اپنے دامِ فریب میں گرفتار کر لیا۔ تقلیدِ رجال اور اعتمادِ قیل وقال نے اکثر امت کو اتباعِ ہدیٰ سے محروم رکھا، تب سے اہلِ اسلام میں انواعِ شرک وبدعت کا اس قدر شیوع ہوا ہے کہ جس کو دیکھو، وہ گندگیوں اور نجاستوں میں لت پت ہے۔ عبادتِ اولیا: اکثر مخلوق نے اللہ کی عبادت کو چھوڑ کر اولیا وصالحین کی عبادت کرنا موجبِ نجات سمجھ لیا اور ربقۂ توحید و دین کو اپنی گردن سے نکال کر نوازل، حوادث اور مصائب میں اہلِ قبور سے استغاثہ، استعانت، استمداد، توسل، طلب حوائج اور تفریجِ شدائد کرنا شروع کیا۔ اُن کو نافع وضارّ سمجھا اور اللہ پاک کو معطل وبے کار ٹھہرایا، جس طرح یہود کا عقیدہ ہے۔ جو کام بت پرست مشرکین کرتے ہیں ، نام بدل کر وہی کام انھوں نے اختیار کیے۔ اُن کے معبود اشجار واحجار تھے، اِن کے معبود اموات واجداث ہیں ۔ وہ اپنے بتوں کے لیے جانور ذبح کرتے، اُن کی نذر ومنت مانتے، اُن کو مقرب اور خدا کے نزدیک شفیع سمجھتے تھے، یہ لوگ یہی کام اپنے صلحا اور بعض طلحا کے ساتھ کرتے ہیں ۔ کوئی سید احمد کبیر کی گائے ذبح کرتا ہے، کوئی شیخ سدّو کا بکرا، کوئی زین خان کا مُرغا، کوئی شاہ عبدالحق رحمہ اللہ کا توشہ۔ کوئی بی بی کی صحنک،[1] کوئی سالار مدار کی چھڑی، کوئی سید معین الدین رحمہ اللہ کی دیگ، کوئی کسی کی نذر ومنت دیتا ہے!!
Flag Counter