Maktaba Wahhabi

235 - 589
سننے سے آنکھ دریا اور دل تنور ہو جاتا ہے۔ اس ضلال وعصیان کے مشاہدے سے اہلِ توحید کا جگر پارہ پارہ ہو جاتا ہے۔ اللہ و رسول کی حرمات وحدود اور شعائر کا انتہاک عمل میں آتا ہے۔ اہلِ باطل کا وہاں قیام وقعود ہے۔ ہر امر بدعی اور منکر شرعی وہاں موجود ہے۔ یہاں تک کہ جو موحد حج کے لیے وہاں جاتا ہے، اس کے عقائد سے متعلق محض معلوم ہونے کے ساتھ ہی ذلت کے ساتھ اسے وہاں سے نکالا جاتا ہے۔ اگر کوئی علمِ دین حق کی کتاب وہاں پہنچتی ہے تو قطع وبرید کی سزا وار ٹھہرتی ہے۔ اہلِ بدعت کی قرآن دشمنی ۔۔۔ ایک واقعہ: ایک مہاجر نے اسی ماہ شوال ۱۳۰۵ھ میں ایک شخص کو لکھا کہ آج کل یہ مخبری ہوئی کہ فلاں شخص کے پاس تفسیر ’’فتح البیان‘‘[1] (مطبوع مصر قاہرہ) موجود ہے، پھر اسے چند مخصوص مقامات سے دیکھا گیا تو شریفِ مکہ اور مفتی و قاضیِ بلد کو نہایت غصہ آیا، اس لیے کہ اس میں تقلید وشرک کا رد پایا گیا اور ہر آیت کے نیچے احادیث مرفوعہ کا حوالہ دیا گیا تھا۔ ایک رسالے میں اُس تفسیر کے کچھ اقوال جمع کر کے یہ حکم دیا گیا کہ اُس کی جملہ مجلدات آگ میں جلا دی جائیں ، لیکن حفاظتِ الٰہی نے اپنا کام کیا تو مخالفین کا داؤ نہ چلا اور وہ سب نسخے راتوں رات مکہ مکرمہ سے جدہ میں کرائے کے اونٹوں پر لاد کر بھیج دیے گئے۔ کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھا: ﴿ وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰھِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْئًا وَّ طَھِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ ﴾ [الحج: ۲۶] [اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے بیت اللہ کی جگہ متعین کر دی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کر اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع، سجود کرنے والوں کے لیے پاک کر] جس نے اس بقعہ مبارکہ کو دیکھا ہے اور قلبِ سلیم رکھتا ہے، وہ ان احوال پُر اہوال کا شاہد عدل ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍم بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ﴾ [الحج: ۲۵] [اور جو بھی اس میں کسی قسم کے ظلم کے ساتھ کسی کج روی کا ارادہ کرے گا، ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے]
Flag Counter