Maktaba Wahhabi

239 - 589
وہاں شہوت سے فسق کا جوش پیدا ہوتا ہے۔ عیاذاً باللّٰہ درون خانۂ چشم تو مردماں ہستند کہ درمیانِ حرم می زنند قافلہ را [تیرے خانۂ چشم کے اندر بہت سے لوگ ایسے ہیں جو حرم کے درمیان قافلے کی طرح رواں دواں ہیں ] یہی حال سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی قبر کے پاس بقیع اور قبا میں بھی دیکھا، جہاں ایسی ایسی منکرات دیکھنے کو ملیں جن کی تفصیل بیان کرنے سے قلم قاصر ہے، اگرچہ گذشتہ صفحات میں اس کا اجمالاً بیان ہو چکا ہے۔ وَلَیْسَ یَصِحُّ فِي الْأَذْھَانِ شَیْیٌٔ إِذَا احْتَاجَ النَّھَارُ إِلٰی دَلِیْلِ [جب دن کے ثبوت کے لیے بھی کسی دلیل کی ضرورت ہو تو پھر ذہنوں میں کوئی چیز سلامت نہیں ] یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں کے دل میں دنیا کی محبت غالب ہے، جب وہ حج وعمرہ ادا کرنے جاتے ہیں تو حرمین شریفین ۔زاد اللہ شرفھما۔ کاٹھاٹھ دیکھ کر اور بھی زیادہ یادِ آخرت سے دور جا پڑتے اور محبت و حطامِ دنیا میں مستغرق ہو جاتے ہیں ۔ یہ حج اُن کے حق میں گویا حجتِ الٰہی کی تکمیل ہوتی ہے۔ بھلا جس جگہ کوئی عابد اور طالبِ آخرت شاہانِ دنیا کا ٹھاٹھ باٹھ ملاحظہ کرے گا، توفیقِ الٰہی اور غلبہ محبتِ آخرت کے سوا وہ کون شخص ہے جس کو لغزشِ قدم نہ ہو گی؟ اہلِ جدہ کی حالت: جدّہ میں دیکھو! وہاں ساٹھ (۶۰) گز کی ایک قبر بنی ہوئی ہے۔ لوگ اُس کو قبرِ حوا[ اعتقاد کرتے ہیں ۔ بعض شیاطین نے ایک مدت دراز سے اس کو تیار کیا ہے۔ ہر سال وہاں نذر ونیاز کے مال کی ایک بڑی آمدنی ہوتی ہے۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان وہاں جائے اور اپنی بڑی ماں پر سلام کرنے کو حاضر نہ ہو یا کچھ مال نہ چڑھائے؟ ایسی جگہ پر تو کوئی لئیم وناخلف بھی بخل نہ کرے گا، چہ جائے کہ فرزند سعید رشید؟ ولا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه العلي العظیم۔ پھر ایک اور معبد ہے جس کا نام علوی ہے۔ اُس کی تعظیم اور بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی قاتلِ نفس یا غاصب یا سارقِ مال وہاں پناہ پکڑتا ہے تو کسی مومن وفاسق کو مجال نہیں ہے کہ اُس کا ایک بال بھی ٹیٹرھا کر
Flag Counter