Maktaba Wahhabi

240 - 589
سکے۔ جو شخص اس کی قبر سے پناہ پکڑے، اس کو پناہ ملے گی اور اس پر کوئی حاکم اور وزیر زبردستی نہ کر سکے گا۔ ۱۲۱۰ھ میں جدے کے ایک تاجر نے اہلِ ہند اوراہلِ احسا سے بہت سا مال ستر ہزار ریال کے قریب خرید کیا تھا۔ چند روز کے بعد اُس کو تجارت میں نقصان ہوا اور اُس کے پاس اتنا مال بھی باقی نہ رہا کہ نصف قرض بھی ادا کرے۔ وہ لوگوں کا غوغا دیکھ کر بھاگا اور علوی کی قبر کے پاس جا چھپا، پھر کسی شریف و وضیع اور صغیر وکبیر کو مجال نہ ہوئی کہ اس سے تعرض کرتا۔ یہ قبر کیا ٹھہری، گویا مشرکوں کا بت کدہ اور کافروں کی جاے امان ہے۔ آج اگر کوئی مجرم حرم شریف میں پناہ پکڑنا چاہے تو ہرگز اُس کو وہاں امن نہ ملے گا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا﴾ [آل عمران: ۹۷] [اور اس میں جو آ جائے وہ امن والا ہو جاتا ہے] اہلِ مصر کی شرکیہ عادات: مصر میں وہ افعال منکرہ ہوتے ہیں جن کے ذکر سے زبان قاصر ہے، خصوصاً صلحا و عبّاد کی اور احمد بدوی وغیرہ کی قبور کے پاس آ کر لوگ استغاثہ کرتے اور استمداد و اعانت چاہتے ہیں ۔ سیکڑوں نو خیز لڑکیاں وہاں بطور نذر کے آزاد اور فواحش میں مبتلا رہتی ہیں ۔ پھر وہ نفع و نقصان رسائی کی مختلف حکایات اصحابِ قبور سے نقل کرتے ہیں ، جو صریح منکرات اور واضح بدعات ہیں ۔ کوئی کہتا ہے کہ فلاں شخص نے فلاں شخص کے لیے استغاثہ کیا تھا، فی الفور اس کی فریاد رسی ہوئی، فلاں نے فلاں سے اپنا حال کہا تھا تو اُسی دم کشفِ ضر ہو گیا اور فلاں کا فقر صرف سوال کرتے ہی جاتا رہا، حالانکہ یہ بلاد علما سے بھرے ہوئے ہیں ، اس کے باوجود یہ ممنوع کام مسلسل ہوتا ہے اور ان امور پر غیرت نہیں آتی، بلکہ اس سے لوگوں کو شرحِ صدر حاصل ہوتا ہے!! یمن میں استعانت بغیر اللہ کا رواج: رہا وہ شرک وفتنہ جو بلادِ یمن میں ہے تو وہ بے حد و حساب ہے۔ اہلِ شرق صنعا کے پاس ہادی نام کی ایک قبر ہے۔ جس کو دیکھو، وہ اُس کو پکارتا اور اُس سے استغاثہ کرتا ہے۔ جس عورت کو حمل نہیں رہتا یا عقیم (بانجھ) ہوتی ہے تو وہ اس جگہ آ کر خدا جانے کیا کیا واہیات کلمے بکتی ہے۔ پاک ہے وہ ذاتِ الٰہی جو بڑی بڑی سنگین برائیوں کے صادر ہونے کے باوجود جرم پر فوری سزا نہیں دیتی ہے۔
Flag Counter