Maktaba Wahhabi

253 - 589
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: ’’أنتم أشبہ الأمم ببني إسرائیل سمتاً وھدیاً، تتبعون أعمالہم حذو القذۃ بالقذۃ غیر أنّي لا أدري أتعبدون العجل أم لا؟‘‘[1] [یعنی تم لوگ اپنی چال ڈھال میں گذشتہ امتوں کی نسبت بنی اسرائیل سے زیادہ مشابہ ہو۔ تم لوگ ان کے عملوں کی پیروی کرو گے، ٹھیک اسی طرح جیسے ایک تیر کا پَر دوسرے تیر کے برابر ہوتا ہے، مگر میں یہ نہیں جانتا کہ تم لوگ بھی بچھڑے کی پوجا کرو گے یا نہیں ؟] میں کہتا ہوں کہ اُس وقت تک امت میں شرک کا رواج نہیں ہوا تھا، اس لیے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عبادتِ عجل سے اپنی لا علمی ظاہر کی، لیکن اُن کے زمانے کے بعد شرک اصغر واکبر کا عقیدہ وعمل میں دخل ہونے لگا۔ پہلے یہ دخل کم کم تھا، اب ایک مدتِ دراز سے وہ مخفی راز بر ملا ہو گیا ہے۔ عجل (بچھڑے) سے مراد ہر معبود غیر اللہ ہے، خواہ گاؤ پرستی اور بھیڑ پرستی ہو، جیسے سید احمد کبیر کی گاؤ اور شیخ سدّو کا بکرا ہے یا گور پرستی، پیر پرستی، تقلید پرستی، امام پرستی، غوث پرستی، قطب پرستی اور دیگر اعتقادات وعباداتِ غیر اللہ سے بھی یہی مراد ہے۔ آج کے منافقین: سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: ’’المنافقون الّذین منکم الیوم شرّ من المنافقین الّذین کانوا علیٰ عہد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ و سلم قلنا: وکیف؟ قال: أولٰئِک کانوا یخفون نفاقہم وھٰؤلائِ أعلنوہ‘‘[2] [تمھارے آج کے منافقین رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں پائے جانے والے منافقین سے زیادہ برے ہیں ۔ ہم نے کہا: وہ کیسے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ وہ لوگ اپنے نفاق کو چھپاتے تھے اور آج کے یہ منافقین علانیہ نفاق کا اظہار کرتے ہیں ] یہ عبرت کا مقام ہے کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نفاق کا اعلان ہو چلا تھا۔ اب تو اُس زمانے
Flag Counter