Maktaba Wahhabi

281 - 589
مذکورہ حدیث میں حصر حقیقی ہے یا ادعائی؟ اگر کوئی پوچھے کہ مذکورہ حدیث میں حصر حقیقی ہے یا حصر ادعائی؟ تو ہم اس کو حصر ادعائی کہیں گے، کیونکہ شریعت مطہرہ سے یہ بات معلوم ہے کہ انواعِ عبادت میں بہت سی چیزیں داخل ہیں ، جیسے ارکانِ خمسہ، شہادتین کی گواہی، نماز، زکات، حج اور روزہ وغیرہ۔ اس حدیث سے کم از کم یہ ثابت ہوا کہ دعا ایک کامل موکد عبادت ہے۔ اب جو شخص غیر اللہ کو پکارے گا اور اس سے کسی ایسی چیز کا طالب ہو گا، جس پر اللہ کے سوا کسی کو قدرت حاصل نہیں ہے تو اس طرح وہ غیر اللہ کی عبادت کرنے والا ٹھہرے گا۔ بعثتِ انبیا کا مقصد: اللہ تعالیٰ نے جو انبیا و رسل مبعوث کیے اور جو کتابیں نازل فرمائیں ، ان سب کی غرض اللہ کو عبادت میں تنہا جاننا اور اکیلا ماننا ہے، جو شخص بھی قرآن مجید کو بہ غور پڑھے گا، اسے معلوم ہو گا کہ قرآن مجید میں یہ سارے امور تفصیلاً موجود ہیں ۔ ٭٭٭
Flag Counter