Maktaba Wahhabi

288 - 589
(( مَنْ أَتیٰ کَاھِناً أَوْ عَرَّافًا فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ و سلم )) (رواہ أہل السنن و الحاکم و صححہ) [1] [جس شخص نے کاہن یا عراف کے پاس جا کر اس کی (بتائی ہوئی خبر کی) تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اتری ہوئی چیز (قرآن و حدیث) کا کفر کیا] کاہن اس شخص کو کہتے ہیں جو غیب کی خبر بتائے، جیسے برہمن سے کچھ دریافت کرنا، اسی طرح عراف وہ ہے جو چوری یا کسی گم شدہ چیز کا پتا بتائے۔ 11۔بارش کو کسی ستارے کی طرف منسوب کرنا: زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ایک رات بارش ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صبح کی نماز پڑھائی اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد لوگوں کی طرف منہ کر کے فرمایا: ’’جانتے ہو کہ تمھارے رب تعالیٰ نے کیا فرمایا ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کی: ’’اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا ہے: (( أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِيْ مُؤْمِنٌ بِيْ وَکَافِرٌ، فَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰہِ وَرَحْمَتِہٖ، فَذٰکَ مُؤْمِنٌ بِيْ وَکَافِرٌ بِالْکَوْاکِبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ: مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذٰلِکَ کَافِرٌ بِيْ وَ مُؤْمِنٌ بِالْکَواْکِبِ )) (رواہ الشیخان) [2] [میرے بندوں میں سے کوئی تو مجھ پر ایمان لانے والا اور کوئی کفر کرنے والا بن گیا ہے، لہٰذا جس نے تو یہ کہا کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے ساتھ ہم پر بارش ہوئی ہے، وہ مجھ پر ایمان لایا اور ستاروں کے ساتھ کفر کیا، رہا وہ جس نے کہا فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش برسی ہے تو اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا] اکثر لوگ بارش کے نزول کو ستاروں کا کارنامہ قرار دیتے ہیں ، حالانکہ یہ کفریہ عقیدہ ہے، کیونکہ بارش برسانا یا نہ برسانا اللہ کے اختیار میں ہے۔ اگر اس نے بارش برسا دی تو یہ اس کا فضلِ محض ہے اور اگر نہ برسائی تو یہ اس کا عدل و انصاف ہے۔ ستارے کا اس میں کوئی دخل و اختیار نہیں ہے۔
Flag Counter