Maktaba Wahhabi

290 - 589
[وہ نماز دوزخ کے دروازے کی چابی ہے جو لوگوں کو دکھانے کے لیے لمبی ادا کی جائے] ریاکاری کا شرک، شرکِ خفی صرف نماز ہی میں نہیں ہوتا ہے، بلکہ تمام عبادات اور اعمالِ صالحات میں اس کا حکم جاری ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ریاکاری اور دکھلاوے کی غرض سے عمل کرنے کو شرک کے حکم میں شامل کیا ہے۔ اس قسم کے شرک سے ہزاروں میں سے کوئی ایک شخص ہی محفوظ رہتا ہو گا۔ 14۔کسی کو اللہ کا ہمسر ٹھہرانا: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کہا: ’’مَاشَائَ اللّٰہُ وَشِئْتَ‘‘ [جو اللہ چاہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم چاہیں ] آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( أَجَعَلْتَنِيْ لِلّٰہِ نِدًّا؟ قُلْ: مَاشَائَ اللّٰہُ وَحْدَہٗ )) [1] (رواہ النسائي) [کیا تو نے مجھے اللہ کا ہمسر بنا دیا؟ بلکہ یوں کہہ: جو اللہ اکیلا چاہے] 15۔ بدشگونی کی وجہ سے کسی کام سے رک جانا: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( مَنْ رَدَّتْہُ الطِّیَرَۃُ عَنْ حَاجَۃٍ فَقَدْ أَشْرَکَ، قَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ مَاکَفَّارَۃُ ذٰلِکَ؟ قَالَ: أَنْ یَقُوْلَ أَحَدُکُمْ: اَللّٰھُمَّ لَا خَیْرَ إِلَّا خَیْرُکَ وَلَا طَیْرَ إِلَّا طَیْرُکَ وَلَا إِلٰہَ غَیْرُکَ )) (رواہ أحمد) [2] [بدشگونی نے جسے کام کرنے سے روک دیا تو یقینا اس نے شرک کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اس کا کفارہ یہ ہے کہ تم (یہ کام ہو جانے کے بعد) کہو: اے اللہ! تیری طرف سے ملنے والی بھلائی ہی اصل بھلائی ہے اور بدفالی بھی تیری ہی طرف سے ہے اور تیرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں ہے] مطلب یہ ہے کہ ایک شخص کوئی کام کرنے کے لیے روانہ ہو اور بدشگونی لینے کے لیے اڑائے ہوئے پرندے کو مطلوبہ اور مزعومہ سمت میں نہ اڑتے دیکھ کر کام کیے بغیر واپس پلٹ آیا تو وہ شرک کے ارتکاب کی وجہ سے مشرک ہو گیا۔
Flag Counter