Maktaba Wahhabi

292 - 589
اعتکاف و مجاورت کرنے، انھیں اللہ کے ساتھ پکارنے، ان سے استغاثہ کرنے اور جو چیز ان کی قدرت میں نہیں ہے، ان سے وہ چیز مانگنے کی طرح ان قبر پرستوں اور پیر پرستوں کا قبر پر اعتکاف و مجاورت کرنے کا کفر، کفر عملی ہے کفر جحودی نہیں ۔ ان اہلِ علم نے اپنے اس موقف کے حق میں ان احادیث کو بطور دلیل ٹھہرایا ہے جو تارکِ نماز، تارکِ حج اور اس طرح کے دیگر لوگوں کے حق میں وارد ہوئی ہیں ۔ نیز امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’کتاب الإیمان‘‘ میں ایک عنوان قائم کیا ہے: ’’باب کفر دون کفر‘‘ اور اس کفر کے متعلق یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ کفر ایمان کی ضد اور اس کے منافی نہیں ہے۔ اسی طرح کا موقف علامہ ابن القیم رحمہ اللہ سے بھی نقل کیا گیا ہے، مگر ان اہلِ علم کا یہ قول درست نہیں ہے۔ دور حاضر کے مشرک زمانہ جاہلیت کے مشرکوں سے ایک قدم آگے ہیں : کیونکہ جو شخص کسی فوت شدہ مردے کو پکارتا ہے، سختی کے وقت اس کے نام کی دہائی دیتا ہے، اس کی قبر کا طواف کرتا ہے اور اس سے وہ چیز مانگتا ہے جس پر اللہ کے سوا کسی کو قدرت نہیں ہے تو اس شخص کے مذکورہ افعال اسی عقیدے کے ساتھ صادر ہوتے ہیں جو عقیدہ زمانہ جاہلیت کے لوگوں کا اپنے بتوں سے متعلق تھا۔ اب اگر یہ شخص اس فوت شدہ مردے سے اسی انداز میں کوئی چیز طلب کرتا ہے تو اس کی یہ طلب بالکل اسی انداز کی ہے جو اہلِ جاہلیت اپنے بتوں سے کرتے تھے، یعنی وہ بتوں کو اللہ کے قرب کا ذریعہ اور وسیلہ بناتے تھے، لہٰذا اِن مشرکوں اور اُن مشرکوں میں کچھ فرق نہیں رہے گا۔ اگر یہ شخص اس فوت شدہ بزرگ سے متعلق یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ ایسی چیز کے طلب میں مستقل حیثیت رکھتا ہے جس چیز کے عطیے پر اللہ کے سوا کوئی قادر نہیں ہے تو یہ وہ کام ہے جو اہلِ جاہلیت نے بھی نہیں کیا تھا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زمانہ جاہلیت سے لوگوں کے متعلق اسی قدر بیان کیا ہے کہ وہ یہ بات کہتے تھے: ﴿ مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ [الزمر: ۳] [ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں ] انھوں نے یہ دعوی ہرگز نہیں کیا تھا کہ ہمارے یہ بت مطلوبہ چیز کے عطا کرنے میں مستقل حیثیت اور قدرت رکھتے ہیں ، بلکہ دورِ جاہلیت میں اور رسولوں کی بعثت سے پہلے وہ اس عقیدے کے
Flag Counter