Maktaba Wahhabi

296 - 589
پھر ’’عالمین‘‘ میں ایک تیسرے معنی پائے جاتے ہیں ، اس لیے کہ عالم اللہ تعالیٰ کے علاوہ کا نام ہے تو جو چیز بھی اللہ کے سوا ہے، وہ اس میں داخل ہے، اب اللہ کے سوا کوئی پروردگار نہیں ہے اور جو کچھ اس کے سوا ہے وہ سب اسی کا پروردہ ہے۔ پھر ﴿العالمین﴾ کے معرف باللام ہونے میں ایک چوتھا معنی پایا جاتا ہے جیسا کہ گذشتہ معرف باللام الفاظ میں مذکور ہوا ہے، کیونکہ یہ لامِ تعریف زیادتیِ اختصاص کا فائدہ دیتا ہے اور یہاں پر لامِ تعریف اس مفہوم کی تقریر کرتا ہے۔ پھر ’’عالمین‘‘ کے صیغۂ جمع میں تاکید و تقریر کی زیادتی کے ساتھ ساتھ پانچواں معنی پایا جاتا ہے، کیونکہ جب عالم اللہ کے سوا کا نام ٹھہرا تو اس کو جمع کے صیغے کے ساتھ لانا اس میں مزید تاکید اور تقریر کا فائدہ دیتا ہے۔ اگر فرض کریں کہ اس پر لامِ تعریف نہ ہو پھر بھی اس معنی کا مفہوم اس سے دور نہیں ہوتا ہے، جو اصل جمع سے حاصل ہوتا ہے۔ 13، 14۔ ﴿الرحمٰن الرحیم﴾ کے تکرار میں اخلاصِ توحید: ان دونوں پر کلام کی تقریر پہلے گزر چکی ہے، اب ان کے تکرار میں اخلاصِ توحید کو پھر موکد کیا گیا ہے، گویا تکرار اخلاصِ توحید کی ایک مستقل دلیل ہے۔ 15، 16۔ ﴿مالک یوم الدین﴾ میں اخلاصِ توحید: لفظ ﴿مالک﴾ اضافی معنی سے قطع نظر اپنے افرادی معنی کے اعتبار سے اس بات کا فائدہ دیتا ہے کہ اخلاصِ توحید اللہ تعالیٰ ہی کا استحقاق ہے۔ پھر اس کی ﴿یوم الدین﴾ کی طرف اضافت سے ایک اور معنی ثابت ہوتا ہے، وہ یہ کہ جس ذات کے لیے ایک ایسے دن کی مِلک اور بادشاہی ہے، جس دن تمام بندوں کو جزا سزا دی جائے گی اور اس دن ساری مخلوق اول تا آخر، سابق تا لاحق، جن و انس اور ملائکہ سب ہی اس کے ہاں جمع ہوں گے تو اس سے ثابت ہو اکہ وہی اخلاصِ توحید کا استحقاق رکھتا ہے۔ 17۔ لفظ ’’دِین‘‘ میں توحید: لفظ ’’دِین‘‘ کے اضافی معنی سے قطع نظر بذات خود اس لفظ سے توحیدِ باری تعالیٰ ثابت ہوتی ہے۔ 18۔ لفظ ﴿الدین﴾ کی تعریف میں توحید: لفظ ’’الدین‘‘ کے معرفہ ہونے سے بھی مفہومِ توحید کا فائدہ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ اس میں
Flag Counter