Maktaba Wahhabi

302 - 589
پر قبے اور گنبد بنائے جائیں ، عمدہ پردوں سے انھیں آراستہ کیا جائے، وہاں چراغ روشن ہوں ، ان قبروں پر مجاورت اختیار کی جائے، ان کے سامنے عاجزی و انکساری ظاہر کی جائے اور قبروں والوں سے حاجتیں اور تہ دل سے دعا مانگی جائے۔ ناخلف لوگوں کا شرک پھیلانے میں کردار: پھر بعد والے لوگ پہلے لوگوں کے وارث بنے اور بعد والوں نے پہلوں کی پیروی اختیار کی، بعد والوں نے پہلوں کی اقتدا کی تو مصیبت اور سخت ہو گئی، شر مزید بڑھ گیا اور سخت آزمایش کا سامنا کرنا پڑا، ہر ملک بلکہ ہر شہر بلکہ ہر گاؤں کے زندہ لوگ مردوں کی ایک جماعت کے معتقد ہو گئے، ان کی قبروں پر اعتکاف کرنے لگے، ان مردوں کی طرف اپنی نسبت کرنے لگے، وہ اس کام سے مانوس ہو گئے اور اب صورت حال یہ بن چکی ہے کہ ان کے دل اس سے خوش ہوتے ہیں ، ان کی عقلیں اس بات کو قبول کرتی ہیں اور ان کے ذہن اس کو اچھا جانتے ہیں ۔ والدین شرک کے پودے کو پانی دیتے ہیں : ان کے ہاں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے اور اس میں سوجھ بوجھ پیدا ہوتی ہے تو سب سے پہلے اس کے کان میں یہی آواز پڑتی ہے کہ اس کے ماں باپ وغیرہ کسی مردے کو پکارتے ہیں ۔ اس طرح اس بچے کو جب کبھی ٹھوکر لگتی ہے اور وہ گر پڑتا ہے تو وہ اس مردے کا نام لے کر چیختا ہے، جس مردے کے وہاں کے لوگ معتقد ہوتے ہیں ۔ پھر جب وہ بچہ بیمار پڑتا ہے تو اس مردے کی نظر کرنے کی مالی منت مانتا ہے، بوقتِ ضرورت و حاجت اس صاحبِ قبر کا وسیلہ پکڑتا ہے، اس کے علاوہ وہ کچھ مال بطور رشوت کے مجاوروں ، حیلہ گروں اور قبر کے خادموں کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔ پھر جب وہ بچہ سن شعور کو پہنچتا ہے تو اس کی فکر اور سوچ میں وہی عقیدہ پختہ ہو جاتا ہے اور جو کام اس نے اپنے والدین کو کرتے ہوئے دیکھا تھا، وہی کام اس کے ہاں پختہ اور پکا ہو جاتا ہے، کیونکہ بچے کی طبیعت میں اثر پذیری کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُّوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَأَبَوَاہُ یُھَوِّدَانِہٖ وَیُنَصِّرَانِہٖ وَ یُمَجِّسَانِہٖ )) [1]
Flag Counter