Maktaba Wahhabi

304 - 589
پھر تلوار کے بغیر اس بلا سے چھٹکارا نہیں پا سکتا، جو اس کا آخری اور نفع مند علاج ہے۔ نام نہاد اہلِ علم ۔۔۔ شرک کے داعی: پھر وہ شخص، جس نے مذکورہ والدین کی تربیت اور شرکیہ ماحول میں نشوونما پائی ہے، جب طلبِ علم میں مشغول ہوتا ہے تو وہ اکثر نام نہاد اہلِ علم کو اسی مردے کا معتقد پاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ وہ لوگ میت کی تعظیم کرتے ہوئے مبالغہ آمیزی سے کام لیتے ہیں اور اس کی محبت کو اللہ کے ہاں نیکیوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ سمجھتے ہیں ۔ جو شخص کسی باطل عمل میں ان کی مخالفت کرتا ہے تو یہ اس پر طعنہ زنی کرتے ہیں کہ یہ اولیا کا معتقد نہیں اور اسے نیک لوگوں سے محبت نہیں ہے، پھر وہ اس پر ہر طرح کی سنگ باری کرتے ہیں اور اس پر ہر عیب کی تہمت لگاتے ہیں ۔ نام نہاد اہلِ علم کی اس روش سے مذکورہ شخص کو اس مردے سے اور زیادہ محبت ہو جاتی ہے اور اس کے حق میں اس کا اعتقاد اور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ حق شناس علما کا حق بیان نہ کرنا: فرض کیجیے! اگر ان اہلِ علم میں سے کوئی عالم ایسا ہو کہ اللہ اسے درست بات کا الہام کر دے اور حق کی طرف اور شارع سے منقول بات کی طرف اس کی راہنمائی کر دے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قبروں کو بلند کرنے اور انھیں پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے، ان پر کچھ لکھنے اور چراغ جلانے سے روکا ہے، بلند قبر کو برابر کرنے کا حکم دیا ہے، قبر کو بت اور سجدہ گاہ بنانے پر زجرو توبیخ فرمائی ہے۔ نیز اس عالم کی سمجھ میں یہ بات آ جائے کہ دعا عبادت ہے، اسی طرح خوش حالی اور تنگ حالی میں غیر اللہ کو پکارنا، اللہ کے سوا کسی کی تعظیم بجا لانا اور خیرو شر میں اس سے التجا کرنا، وہ کوئی ہو اور کہیں بھی ہو، خواہ وہ انبیا ہوں ، خلفاے راشدین ہوں ، صحابہ و صالحین ہوں اور خواہ مسلمانوں کی کوئی جماعت ہو، ان سے التجا کرناعبادت ہے اور عبادت صرف اللہ عزوجل کے ساتھ خاص ہے۔ مگر اس کی سمجھ میں یہ سب باتیں آنے کے باوجود، وہ اس چیز کے اظہار کو چھپاتا ہے جس کے بیان کا اسے بہ حیثیت عالمِ دین حکم دیا گیا ہے، وہ ایسا اس لیے کرتا ہے کہ یا تو اسے کوئی مجبوری ہوتی ہے یا وہ اس فریضۂ الٰہی میں یوں ہی کوتاہی کا مرتکب ہوتا ہے، کیونکہ وہ سلامتی چاہتا ہے اور راحت و آرام کی طرف مائل ہے اور وہ چاہتا ہے کہ عوام الناس میں اور لوگوں کے ہجوم میں اس کی عزت و آبرو باقی رہے۔
Flag Counter