Maktaba Wahhabi

309 - 589
بحث چہارم گمراہ فرقے اور ان کی گمراہی کے اسباب غیر عربی زبان میں قرآن مجید کی تفسیر کرنا، اللہ کی آیتوں میں ایک طرح کی غلط تاویل کرنا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ کوئی شخص قرآن مجید کا کسی عجمی زبان میں ترجمہ نہ کرے، کیونکہ عربی معنی کے مطابق ترجمہ کرنا جائز ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص قرآن مجید کے کسی عربی لفظ کی اس طرح تفسیر کرے کہ اس کے معنی لغتِ عرب سے باہر ہو جائیں ، جس طرح کہ مطلق طور پر فرقہ رافضہ، غالی قسم کے صوفیہ اور پھر فرقہ اشعر یہ کرتے ہیں ۔ یہ رافضی سب سے زیادہ برے اور قابل نفرت ہیں ۔ اس معاملے میں قواعدِ کلام کے سبب سے اشعریہ کے قدم پھسل گئے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ قُرْئٰ نًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ [یوسف: ۲] [بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو] قرآن مجید میں یہ بیان لفظاً اور معناً مکرر اور سہ کرر آیا ہے، جیسا کہ فرمانِ خدا وندی ہے: ﴿ بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ﴾ [الشعرآء: ۱۹۵] [واضح عربی زبان میں ] مزید فرمایا: ﴿ اِِنَّا جَعَلْنٰہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ [الزخرف: ۳] [بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنایا، تاکہ تم سمجھو] رہے رافضہ اور متصوفہ تویہ باطنی فرقے ہیں جو گمراہی میں بہت نیچے گرے ہوئے ہیں ، جیسے اسماعیلیہ اور دوسرے بے شمار فرقے ہیں ۔ جو شخص ان کے طریقوں کو جانتا پہچانتا ہے، اسے تو اس بات میں کوئی شک نہیں رہتا کہ ان کے مذاہب کی بنیاد زند قت اور بے دینی پر ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ اثنا عشریہ سب سے زیادہ گمراہی میں گرے ہوئے ہیں اور ان کی تفسیر بھی
Flag Counter