Maktaba Wahhabi

316 - 589
[اے لیلیٰ! میں تجھے سر کی آنکھ سے دیکھنے سے بالا تر سمجھتا ہوں ، میں تو تجھے صرف ایسے عاجز دل کی آنکھ سے دیکھتا ہوں جو صرف تیرا ہی گرویدہ ہے] کسی دوسرے شخص نے کہا ہے: ألا إن وادي الجزع أضحی ترابہ من المس کافورا و أعوادہ رندا [دیکھو! وادیِ غم کی مٹی کسی کے لمس کی وجہ سے کافور بن گئی ہے اور اس کی عام لکڑیوں نے خوشبودار پودوں کا روپ دھار لیا ہے] وما ذاک إلا إن ھندا عشیۃ تمشت و جرت في جوانبہ بردا [اور یہ تبدیلی اس وجہ سے آئی ہے کہ اس وادی میں سر شام ہندا نے چہل قدمی کی اور اس کے کناروں میں اپنی چادر کو گھسیٹا ہے] مترجم رسالہ کی صاحبِ رسالہ سے علمی مماثلت: ترجمانِ رسالہ ہذا عرض کرتا ہے کہ صاحبِ رسالہ ایک واسطے سے میرے شیخِ سنت ہیں ۔ میں نے بھی جوانی میں عمر کا ایک حصہ ابناے زمانہ میں متداول فنون میں صرف کیا، بلکہ ضائع کیا۔ پھر اللہ کی رحمت نے میرا ہاتھ تھاما اور کشاں کشاں مجھے روضۂ رضوان کتاب و سنت کے علوم میں داخل فرما دیا اور اہلِ سنت مطہرہ کے مذہب میں مجھے پختہ قدم کر دیا اور قرآن و حدیث کے الفاظ اور مشائخِ علوم حقہ کی عبارات میں وہ حلاوت و لذت بخشی جس کے سامنے ساری جسمانی لذات و شہوات ہیچ ہیں ۔ میں نے بھی جناب شیخ رحمہ اللہ [امام شوکانی] کی اقتدا میں کتاب وسنت کے علوم میں سے ہر مسئلے اور باب میں مستقل تالیف کی ہے۔ ان میں سے بعض عجمی زبان میں ہیں اورکچھ عربی زبان میں ۔ ان تالیفات میں مَیں نے کسی بھی جگہ اس حق کا دامنِ ترجیح ہاتھ سے نہیں چھوڑا، جو حق اتباع کے لائق ہے اور نہ میں نے اپنے خیال میں کسی مذہب، کسی قول اور کسی عالم کے ساتھ تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا، بلکہ اپنا یہی عقیدۂ حقہ اور ایمانِ کامل ساتھ جائے گا۔ جب یہ بات طے ہو چکی تو حق کو مخلوق پر ترجیح دینے کے ناتے ہم پر یہ واجب ٹھہرا کہ کوئی خوش ہو یا نا
Flag Counter