Maktaba Wahhabi

338 - 589
انھوں نے اس کی گردن مار دی اور وہ جنت میں داخل ہو گیا۔ (رواہ أحمد) [1] اب ذرا دیکھو اور غور کرو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے غیر اللہ کے لیے ذبح کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے اور غیر اللہ کا قرب چاہنے والے کے لیے آگ میں جانے کی خبر دی ہے، حالانکہ اس عمل میں صرف اس تعظیم کا تصور ہے جو تعظیم اللہ کے سوا کسی اور کے لائق نہیں ہے، تو پھر جو شخص خالص شرک کرے اس کے متعلق تمھارا کیا خیال ہے؟ اہلِ علم نے اس بات کی صراحت کی ہے کہ جانوروں کا خون بہانا عبادت ہے، کیونکہ جانوروں کا خون بہانا ہدی یا اضحیہ یا نسک کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی طرح کسبِ حلال جانتے ہوئے جانور ذبح کر کے ایسے لوگوں کے ہاتھوں فروخت کرنا جو اسے غیر اللہ کی نذر کریں ، ایسی عبادت ہے جو اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہوتی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اُعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ [الأعراف: ۵۹] [اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں ]، ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ [الفاتحۃ: ۴] [ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں ]، ﴿وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ﴾ [بني إسرائیل: ۲۳] [اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو] ﴿وَمَآ اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾ [البینۃ: ۵] [اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں ، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہوں ] غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے غیر اللہ کی قسم کھانے سے منع کیا اور فرمایا: ’’جسے قسم اٹھانا ہو وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔‘‘[2] مزید فرمایا: ’’جس شخص نے اسلام کے سوا کسی ملت کی قسم اٹھائی (تو سمجھ لو کہ) وہ صحیح سلامت اسلام کی طرف نہیں لوٹے گا۔‘‘ [3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو لات و عزیٰ کی قسم کھاتے ہوئے سنا تو فرمایا: ’’لا الٰہ الا اللّٰه پڑھو!‘‘ [4]
Flag Counter