Maktaba Wahhabi

341 - 589
سے تخصیص کی ہے کیوں کہ عورتوں کی طبیعتوں میں نقص اور کمزوری ہوتی ہے، بنا بریں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ زیارت انھیں میت کی عقیدت اور تعظیم تک پہنچا دے، کیونکہ یہ عورتیں معمولی شبہہ سے بہک جایا کرتی ہیں ۔ قبروں کی تعظیم سے ممانعت کی حکمت: بہر حال اس میں کوئی شبہہ نہیں کہ قبروں کو مسجد ٹھہرانے، ان پر چراغ جلانے، انھیں اونچا اور پختہ بنانے اور ان کی تزیین اور آرایش سے منع فرمانے کی علت یہ ہے کہ ان حرکات سے فاسد اعتقادات پیدا ہوتے ہیں اور رفتہ رفتہ مومن مشرک بن جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس سرزمین حبشہ کے ایک گرجا گھر کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں تصویریں تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور تصویریں بناتے، ایسے لوگ اللہ کے نزدیک بد ترین مخلوق ہیں ۔[1] اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ معبد کی تزیین اور آرایش کرنا نصاریٰ کی عادت ہے، لہٰذا دینِ اسلام میں مساجد کی تشیید و زخرفت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ مشبہہ، مشبہہ بہ کے حکم میں ہوتا ہے۔ امام مجاہد رحمہ اللہ نے آیت: ﴿اَفَرَئَ یْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰی﴾ [النجم: ۱۹] [پھر کیا تم نے لات اور عزیٰ کو دیکھا؟] کی تفسیر میں فرمایا: یہ ’’لات‘‘ اور ’’عزیٰ‘‘ حاجیوں کے لیے ستو بگھوتے تھے، جب یہ مر گئے تو ان کی قبروں کی پوجا ہونے لگی۔[2] ہر عقل مند اس بات سے آگاہ ہے کہ قبروں کی تزیین اور آرایش، ان پر پردے لٹکانے، ان پر چراغ روشن کرنے اور ان کی سجاوٹ میں خوب تکلف کرنے سے اکثر عوام کی طبیعتوں پر گہرا اثر ہوتا ہے اور اس سے غلط تعلیمات اور باطل اعتقادات جنم لیتے ہیں ۔ ایسے ہی جب لوگوں کے دلوں میں زندہ لوگوں میں سے کسی کی عظمت پیدا ہو جاتی ہے تو اس سے باطل عقیدہ پیدا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں نے کئی اشخاص کے حق میں الوہیت اور معبودیت کا اعتقاد رکھ لیا۔
Flag Counter