Maktaba Wahhabi

349 - 589
مصورین کے لیے وعید شدید کا سبب: مذکورہ احادیث میں مصورین کے حق میں جو سخت وعید وارد ہوئی ہے، اس پر ذرا غور کرنا چاہیے۔ یہ وعید اس لیے ہے کہ انھوں نے وہ کام کیا جو خالق کے فعل سے مشابہت رکھتا ہے، اگرچہ یہ مشابہت ان کا مقصود نہ ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ محض مشابہت بھی کفر و شرک کے حکم میں ہوتی ہے، یہ صرف اعتقاد و عقیدے پر موقوف نہیں ہے۔ پھر ان گور پرستوں کا کیا حال ہو گا کہ انھوں نے اللہ کی بعض مخلوق کو اللہ کا شریک، اس کا ہمسر اور اس کی مانند ٹھہرا کر اس سے استغاثہ کرنا شروع کر دیا ہے اور ان سے اپنی وہ حاجات مانگنے کا آغاز کر دیا ہے جو اللہ کے سوا کسی سے استغاثہ کرنا اور مانگنا لائق نہیں تھا، اور پھر طرفہ یہ کہ انھوں نے یہ کام [غلطی اور نسیان کے ساتھ نہیں ] قصد و ارادے کے ساتھ کیا ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں بنو عامر کے وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کہا: ’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے سید ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’سید اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ ہم نے کہا: ’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم مہربانی اور کرم میں ہم میں افضل و اعظم ہیں ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’یہ لفظ یا اس طرح کا کوئی اور لفظ کہو! مگر یاد رکھو کہیں تم کو شیطان بہکا نہ دے۔‘‘ میں محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)ہوں اور اللہ کا بندہ و رسول ہوں ، پھر فرمایا: (( مَا أُحِبُّ أَنْ تَرْفَعُوْنِيْ فَوْقَ مَنْزِلَتِيْ الَّتِيْ أَنْزَلَنِيَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ )) (رواہ النسائي بسند جید) [1] [میں نہیں چاہتا کہ تم مجھے میرے اس مرتبے سے بڑھاؤ جس میں اللہ تعالیٰ نے مجھے رکھا ہے] شرک کے ذرائع منقطع کرنے اور شرک تک پہنچانے والی ہر چیز کو منہدم کرنے سے متعلق شریعت میں جو دلائل وارد ہوئے ہیں ، وہ بہت زیادہ ہیں ۔ اگر میں ان سب کا احاطہ کرنا چاہوں تو اس کے لیے ایک بہت بڑی کتاب درکار ہے، لہٰذا یہاں جس قدر بیان کیا ہے، یہی بہت ہے۔ اب قبر پرستوں کے افعال پر کچھ کلام کیا جاتا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter