Maktaba Wahhabi

364 - 589
زندوں سے دعا اور سفارش کروانا شرک نہیں ہے: اگر کوئی کہے: صحیح حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آ کر دعا و استغاثہ کریں گے، پھر نوح، ابراہیم، موسیٰ، عیسیٰ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حاضر ہوں گے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اہلِ محشر ان پیغمبروں کے پاس جا کر یہ درخواست کریں گے کہ تم اللہ تعالیٰ کے پاس ہماری سفارش کرو اور حساب شروع کرا کے ہماری موجودہ صورت حال سے آرام پہنچانے کی دعا کرو، چنانچہ ایسا کرنا جائز ہے، کیونکہ اس میں جائز شفاعت طلب کرنے اور دعا کرانے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی حیاتِ طیبہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے دعا کرایا کرتے تھے، چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے ستر ہزار افراد حساب کے بغیر جنت میں جائیں گے، تو ایک صحابی [عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ ] نے عرض کی: ’’ادع اللّٰه أن یجعلني منھم‘‘ [اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں شامل فرما دے] آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کی درخواست قبول فرما کر اس کے حق میں دعا کر دی۔ یہ دیکھ کر ایک اور صحابی نے یہی عرض پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( سَبَقَکَ بِھَا عُکَاشَۃُ )) [1] [اس میں عکاشہ تم سے سبقت لے گیا ہے] اسی طرح ام سلیمr نے کہا تھا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! خَادِمُکَ أَنَسٌ، اُدْعُ اللّٰہَ لَہٗ‘‘[2] [یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے خادم انس(رضی اللہ عنہ)کے حق میں دعا فرما دیجیے] ایک عورت [مرگی کے مرض کی وجہ سے] بے ہوش ہو جاتی تھی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کی: ’’أدْعُ اللّٰہَ لِيْ‘‘[3] [اللہ تعالیٰ سے میرے لیے دعا فرما دیں ] اور آخر کار اس نے یہ سوال کیا کہ یہ دعا کریں کہ مرگی کا دورہ پڑتے وقت میں برہنہ نہ ہوا کروں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا فرما دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو یہ ارشاد فرمایا تھا کہ تم اویس قرنی رحمہ اللہ
Flag Counter