Maktaba Wahhabi

373 - 589
چاہے کہ میں غیر شرعی مسائل کے پیروکار لوگوں کو مسائل شرعیہ اور واضح احکام دینیہ پر، جن کو انھوں نے بدل ڈالا ہے، گامزن کروں تو یہ لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں اور ان کی طبیعتیں اس کی بات کو قبول نہیں کرتیں ، بلکہ اس راہبر اور مصلح کے ساتھ ہر برائی کرتے ہیں اور اپنی زبان سے اس کی آبرو ریزی کرتے ہیں ۔ یہ ضد اور ہٹ دھرمی ہر فرقے میں کثرت سے موجود ہے۔ وہی شخص اس کا انکار کر سکتا ہے جو ان کے حالات سے غافل ہو۔ تقلید کی تباہ کاریاں : یہ امت اللہ کے دین میں مردوں کی تقلید کرتی ہے، حتی کہ ایک گروہ کے لوگ جمیع مسائل میں علماے مسلمین میں سے ایک ہی عالم کے قول پر عمل کرتے ہیں ۔ وہ غیر کا قول قبول کرتے ہیں نہ غیر کی بات انھیں پسند آتی ہے۔ کاش! بات اتنی ہی ہوتی کہ اگر غیر کا قول قبول نہیں کیا تھا اور وہ اس پر راضی نہ تھے تو اسی پر توقف کر لیتے، لیکن وہ تو حد سے آگے بڑھ گئے اور مسلمانوں کے تمام علما پر تنقید کرنے لگے، ان کی شان کو حقیر ٹھہرایا، انھیں گمراہ و بدعتی کہا، لوگوں کو ان سے نفرت دلانے لگے، پھر اس پر بھی بس نہ کی، بلکہ حد سے تجاوز کرتے ہوئے انھیں فاسق اور کافر قرار دیا۔ پھر یہ شر یہاں تک پھیلا کہ ہر مذہب والا ایک مستقل ملت کی مانند بن گیا۔ گویا اس کا اپنا ایک مستقل پیغمبر ہے اور اس پیغمبر سے مراد وہی عالم ہے، جس کی اس نے تقلید اختیار کی ہے، جو اس عالم نے کہہ دیا ہے وہی شریعت ہے، اس کے سوا اور کوئی دین نہیں ہے۔ تقلید شخصی گمراہی کی انتہا ہے: مقلدین نے تقلید شخصی میں اتنا مبالغہ کیا کہ انھوں نے اس شخص کے قول کو، جس کے وہ مقلد بن بیٹھے ہیں ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے قول پر مقدم کر دیا۔ کیا اس فتنے اور آزمایش کے بعد بھی کوئی فتنہ اور آزمایش باقی رہ جاتے ہیں ۔ تو فتنہ زمانہ شدی ورنہ روزگار بودست پیش ازیں قدری آرمیدہ تر [تو تو زمانے کا فتنہ بن کر رہ گیا ہے، ورنہ اس سے پہلے جو ایام تھے، وہ قدرے آسودگی اور آرام والے تھے]
Flag Counter