Maktaba Wahhabi

388 - 589
گمان انسان کے دل اور فہمِ قرآن کے درمیان حائل ہوتا ہے، جب کہ اسلام میں ایسا شخص بھی پیدا ہوتا ہے جو جاہلیت کو نہیں پہچانتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اس نے شرک کو نہ پہچانا اور قرآن مجید میں جس چیز کی مذمت بیان ہوئی ہے اور اسے عیب ٹھہرایا گیا ہے، اس کو نہ جانا تو وہ اس میں گرفتار ہو جاتا ہے اور اس کا اقرار کر کے دوسرے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دیتا ہے، پھر اس کو درست قرار دے کر اسے آراستہ بنا کر پیش کرتا ہے اور یہ نہیں پہچانتا کہ یہ تو وہی کام ہے جو اہلِ جاہلیت کیا کرتے تھے یا اس کام کے مثل یا اس سے بھی بدتر ہے یا کمتر ہے، پس اس سے اسلام کی رسی کے بل ٹوٹتے جاتے ہیں اور معروف منکر اور منکر معروف، اور بدعت سنت اور سنت بدعت بنتی چلی جاتی ہے، پھر یہ کسی شخص کے محض اخلاصِ ایمان اور توحیدِ خالص پر اس کی تکفیر کرتا ہے اور کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اتباع کرتے اور خواہشات وبدعات کے ترک کرنے پر بدعتی ٹھہراتا ہے۔ جس کسی میں بصیرت موجود ہے اور وہ زندہ اور سلیم دل رکھتا ہے، وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے، واللّٰہ المستعان‘‘[1] شرک اصغر: جہاں تک شرک اصغر کا تعلق ہے تو اس کی بہت سی اقسام ہیں ، جیسے مخلوق کے لیے ریا اور تصنع کرنا اور غیر اللہ کی قسم کھانا، چنانچہ حدیث میں آیا ہے: (( مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ أَشْرَکَ بِاللّٰہِ )) [2] [جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی یقینا اس نے اللہ تعالیٰ سے شرک کیا] کسی سے یہ کہنا: ’’ماشاء اللّٰہ وشئت‘‘ [جو اللہ چاہے اور جو تم چاہو] یا یہ کہنا: ’’ھذا من اللّٰہ و منک‘‘ [یہ اللہ کی طرف سے اور تمھاری طرف سے ہے] یا یوں کہنا: ’’أنا باللّٰہ وبک‘‘ [میں تو اللہ(کی مدد) کے ساتھ اور تیرے ساتھ ہوں ] یا یہ کہنا: ’’ما لي إلا اللّٰہ و أنت‘‘ [میرے لیے تو اللہ اور تم ہی ہو] یا یوں کہنا: ’’أنا متوکل علی اللّٰہ و علیک‘‘ [مجھے اللہ پر اور تجھ پر بھروسا ہے] یا یوں کہنا: ’’لو لا أنت لم یکن کذا وکذا‘‘ [اگر تم نہ ہوتے تو یوں اور یوں نہ ہو جاتا]
Flag Counter