Maktaba Wahhabi

423 - 589
اﷲ تعالیٰ اور عام بادشاہوں میں فرق: بادشاہوں اور لوگوں کے درمیان تین طرح کے واسطے ہوتے ہیں ۔ ایک یہ کہ بادشاہوں کو لوگوں کے جس حال کی خبر نہیں ہے، یہ لوگ بادشاہوں کو اس کی خبر دیتے ہیں ۔ اب جو شخص یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ بندوں کے احوال کو جاننے اور پہچاننے والا نہیں ہے، جب تک بعض انبیا یا اولیا یا فرشتے وغیرہ اسے خبر نہ دیں تو وہ شخص کافر ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تو مخفی اور پوشیدہ کا عالم اور جاننے والا ہے، آسمان وزمین میں ایک ذرہ بھی اس سے مخفی نہیں ہے، ساری جزئیات اس کی معلومات ہیں ۔ دوسرے یہ کہ بادشاہ تب تک رعایا کی تدبیر اور دشمنوں کے دفع اور دفاع سے عاجز ہے، جب تک اس کے اعوان و انصار اس کی معاونت اور نصرت نہ کریں ، تب تک وہ کچھ بندوبست اور انتظام نہیں کر سکتا ہے۔ سو اللہ کا کوئی ولی اور وزیر ہے اور نہ کوئی مشیر و ظہیر۔ وجود میں جتنے اسباب ہیں ، ان سب کا وہی خالق، رب اور مالک ہے۔ وہ ہر ایک سے غنی ہے اور ہر ایک اس کا محتاج اور فقیر ہے، برخلاف دنیا کے بادشاہوں کے جو اپنے معاونین اور مدد گاروں کے محتاج ہوتے ہیں اور حقیقت میں یہ اعیان و انصار اس کے شریک ہیں اور اللہ کا اس کے ملک اور ملکوت اور ناسوت ولاہوت میں کوئی شریک نہیں ہے، بلکہ وہ ’’لا إلہ إلا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد یحیي ویمیت وھو علی کل شییٔ قدیر‘‘ [اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کی حمد ہے، وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے] ہے، یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش نہیں کر سکتا ہے خواہ وہ مقرب فرشتہ ہو یا نبی مرسل، تو پھر کسی ولی، پیر، شہید، جن، بھوت، پری، شجر، حجر، آفتاب و ماہتاب وغیرہ کی کیا ہستی ہے کہ دم مارسکیں ؟ جو شخص یہ کہے کہ کوئی اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کر سکتا ہے تو گویا وہ حصولِ مطلوب میں اللہ کا شریک ٹھہرا، اس کی شفاعت نے یہ اثر دکھایا کہ طالب کا مطلب نکال دیا، حالانکہ کسی وجہ سے کوئی اللہ کا شریک ہے نہ ہو سکتا ہے۔ تعالیٰ اللّٰه عن ذلک علوا کبیرا۔ تیسری یہ کہ جب تک خارج میں کوئی محرک نہ ہو، بادشاہ نہیں چاہتا کہ اپنی رعیت کو نفع پہنچائے یا ان کے ساتھ احسان کرے، پھر جب کوئی ناصح اور واعظ اس کو مخاطب کرتا ہے یا جس شخص سے بادشاہ کو خوف و رجا ہے وہ راہنمائی کرتا ہے، تب کہیں بادشاہوں کا رعایا کی حاجات و ضروریات کو پورا
Flag Counter