Maktaba Wahhabi

447 - 589
سزا دی جائے گی جو شراب نوش کرنے والے کی سزا ہے، بلکہ اس کی سزا کچھ زیادہ ہونی چاہیے، کیوں کہ اس نے جھوٹ بولا اور جعل سازی کی ہے۔ تلبیسِ ابلیس: حدیث میں آیا ہے کہ ایک قوم آئے گی جو شراب پیے گی اور اس شراب کا نام کچھ اور رکھ لے گی۔[1] فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم سچ ثابت ہوا کہ اہلِ فسق کا ایک گروہ شراب کا نام نبیذ رکھ کر پیتا ہے۔ سب سے پہلے جس نے اللہ کے غضب اور اس کی نافرمانی والے کام کا اچھا نام رکھا، وہ ابلیس لعین ہے۔ اس نے آدم علیہ السلام سے کہا تھا: ﴿ یٰٓاٰدَمُ ھَلْ اَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَۃِ الْخُلْدِ وَ مُلْکٍ لَّا یَبْلٰی﴾ [طٰہٰ: ۱۲۰] [اے آدم! کیا میں تجھے دائمی زندگی کا درخت اور ایسی بادشاہی بتاؤں جو پرانی نہ ہو؟] شیطان نے ان کو دھوکا دیا۔ اللہ نے ابو البشر کو جس درخت کے قریب جانے سے بھی روک رکھا تھا، اس نے تدلیس کر کے اس کا ایک من گھڑت نام رکھا، جس طرح شیطان کے بھائی، جو ابلیس کے مقلد ہیں ، انھوں نے حشیشہ (ایک نشہ) کا نام لقمہ راحت رکھا ہے یا جس طرح ظالموں نے اس مال کا نام ادب رکھا ہے جسے وہ اللہ کے بندوں سے ظلم، زیادتی اور تاوان و جرمانے کے طور پر لیتے ہیں ۔ اسے وہ ادبِ قتل، ادبِ سرقہ (چوری) اور ادبِ تہمت کہتے ہیں ۔ انھوں نے ظلم کے نام کو بدل کر اس کا نام ادب رکھ لیا ہے اور بعض مقبوضہ چیزوں کے نام بدل کر ان میں سے کسی ایک کو ’’نفاعہ‘‘ اور کسی کو ’’سیاقہ‘‘ اور کسی کو ادبِ مکائیل اور موازین کے نام سے پکارتے ہیں ۔ اسی طرح انھوں نے سود کا نام منافع رکھ لیا ہے، حالانکہ ان سب چیزوں کا نام اللہ تعالیٰ کے ہاں ظلم وستم اور جور و عدوان ہے۔ جس شخص نے بھی کتاب وسنت سے کچھ استفادہ کیا ہے، وہ اسے بہ خوبی جانتا اور پہچانتا ہے۔ ان سب کی کڑیاں تلبیسِ ابلیس سے ملتی ہیں ، کیوں کہ اس نے شجرۂ ممنوعہ کا نام ’’شجرۃ الخلد‘‘ رکھا تھا۔ اسی طرح اب قبر کا نام مشہد رکھ لینے سے اور مقبور (قبر میں پڑا ہوا شخص) کا نام ولی رکھ لینے سے یہ شخص شرک سے یا وہ مقبور اسم صنم یا وثن سے خارج نہیں ہو جاتا، کیوں کہ اس شخص کا ان چیزوں سے وہی تعلق ہے جو مشرکین کا اپنے اصنام و اوثان سے ناتا تھا۔ ’’صنم‘‘ کہتے ہیں خاص مورت و صورت کو
Flag Counter