Maktaba Wahhabi

471 - 589
اور زمانہ گزر گیا اور اصل حقیقت کو جاننے والے باقی نہ رہے تو بعد میں آنے والے لوگوں نے کیا دیکھا کہ قبر پر ایک پختہ قبہ اور گنبد بنا ہے، چراغاں ہو رہا ہے، عمدہ عمدہ فرش، غالیچے اور قالین بچھے ہوئے ہیں ۔ ان کو یہ گمان ہوا کہ یہ ٹھاٹھ کسی فائدے کے حصول اور کسی تکلیف کے دور کرنے کے لیے ہے۔ پھر قبر کے مجاوروں نے آ کر اس قبر والی میت پر سو جھوٹ باندھے کہ اس نے چنیں اور چناں کیا، فلاں کو یہ فائدہ ہوا اور اس نے فلاں کو یہ نقصان پہنچا دیا، یہاں تک کہ ہر باطل اور جھوٹ ان کے گلے میں اتار دیا اور ہر شرک ان کی جبلت اور طبیعت میں بو دیا۔ علما اور ملوک کی ذمے داری: یہ ساری خرابی انھیں دنیا دار بادشاہوں اور اَحبار و رہبان کی ہے، ورنہ اہلِ حق ہمیشہ ہر دور میں اس قبر پرستی کا انکار کرتے رہے اور انھوں نے منبروں پر کھڑے ہو کر احکامِ اسلام بیان کیے۔ اب کوئی نہ مانے تو وہ کیا کریں ؟ عالم دین کی ذمے داری اسی قدر ہے کہ وہ بیانِ حق کرے اور کتمانِ علم کو روا نہ رکھے، زبان و بیان سے انکارِ منکر پر بہت کم دریغ کیا گیا ہے اور ہاتھ کے ساتھ منکر کے بدلنے اور ختم کرنے کی قدرت ملوک، امرا اور روسا کے علاوہ کسی کو کم ہی میسر آتی ہے۔ قبروں پر چراغاں کرنے اور لکھنے کی ممانعت: قبروں پر چراغ جلانے اور لکھنے اور عمارت بنانے پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے۔[1] اس موضوع پر احادیث معروف و مشہور ہیں ۔ مذکورہ افعال فی نفسہا ممنوع اور مستوجبِ لعنت ٹھہر چکے ہیں ، ان کاموں کے کرنے والوں پر اللہ اور اس کے رسول کی لعنت ہے۔ اس کے علاوہ یہ اعمال اللہ کے ساتھ شرک اور بدعت جیسے بڑے بڑے مفاسد کا ذریعہ اور سبب بنتے ہیں ۔ ٭٭٭
Flag Counter