Maktaba Wahhabi

472 - 589
ساتویں فصل گنبد خضرا کی شرعی حیثیت ایک گناہ دوسرے گناہ کی دلیل نہیں ہوتا: اگر کوئی کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر موجود ہے اور اس پر ایک بڑا قبہ اور گنبد بنا ہوا ہے جس پر بہت سا روپیہ صرف ہوا تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس قبے کو دلیل بنانا بہت بڑی جہالت ہے، کیونکہ یہ قبہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بنانے کا حکم دیا ہے نہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زندگی میں کسی قبر پر قبہ بنوایا ہے۔ قبرِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر بنا ہوا گنبد کسی صحابی نے بنایا ہے نہ امت کے کسی عالم نے، نہ کسی ولی اللہ نے بنایا اور نہ کسی مجتہد اور مجددِ دین نے، بلکہ یہ قبہ جو سید الانبیاء علیہم السلام کی قبر مبارک پر بنا ہوا ہے، اس کو مصر کے بعض متاخر بادشاہوں نے بنایا ہے۔ اس بادشاہ کا نام ’’قلاوون صالحی‘‘ تھا اور اس کا لقب ملک منصور تھا۔ اس گنبد کی تعمیر ۶۷۸ھ میں ہوئی، جیسا کہ ’’تحقیق النصرۃ بتلخیص معالم دار الھجرۃ‘‘ میں مذکور ہے۔[1] اس طرح کے کام جو ریاستی امور میں سے ہیں ، ہر گز دلیل نہیں بنتے۔ یہ وہ کام ہیں جن میں بعد والے لوگ پہلے لوگوں کی پیروی کیا کرتے ہیں ۔ یہاں اس مسئلے کا خاتمہ ہوتا ہے جس کے بیان کا ہم نے قصد کیا تھا۔ اس مسئلے میں عام لوگ خواہش پرست بن کر گرفتار ہیں ۔ علما پر جس چیز کا انکار کرنا واجب تھا، انھوں نے اس پر چپ سادھ لی ہے اور عوام الناس کی طرح خاموش تماشائی بن گئے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں منکر معروف اور معروف منکر بن کر رہ گیا ہے۔ اب صورتِ حال یہ ہے کہ نمایاں لوگوں میں سے کوئی اس سے منع کرتا ہے نہ اس پر زجرو توبیخ ہی کی جرات کرتا ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter