Maktaba Wahhabi

487 - 589
باب اول رب العالمین کی معرفت اصحابِ حدیث، اللہ ان کے فوت شدگان پر رحم فرمائے اور زندوں کو محفوظ رکھے، کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے۔ رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم اس کے نبی اور رسول ہیں ۔ اس میں ذرہ برابر کسی شک و شبہے کی گنجایش نہیں ہے۔ اللہ کے لیے جو صفات قرآن میں آئی ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمائی ہیں ، وہ سب اللہ کے لیے ثابت ہیں ۔ وہ صفتیں ایسی نہیں جیسے کسی مخلوق کی ہوتی ہیں ۔ مثال کے طور پر اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کی تخلیق اپنے ہاتھ سے کی ہے۔ فرمایا: ﴿ یٰٓاِِبْلِیسُ مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾ [صٓ: ۷۵] [اے ابلیس! تجھے کس شے نے باز رکھا کہ اس کو سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا] اس جگہ اگر ’’ید‘‘ (ہاتھ) کا معنی قدرت و قوت ٹھہرایا جائے تو یہ قرآن میں تحریف ہو گی۔ یہ تحریف معتزلہ اور جہمیہ نے کی ہے۔ اہلِ سنت اس لفظ کو تشبیہ، تعطیل اور تاویل کے بغیر استعمال کرتے ہیں ، اس کی کوئی کیفیت نہیں بیان کرتے۔ کسی شخص کو اپنی کیفیت تو معلوم ہی نہیں کہ اس کی فلاں صفت کی کیفیت و ماہیت کیا ہے؟ خالق کی کیفیت بھلا کسے معلوم ہو سکتی ہے؟ قرآن کریم اور صحیح احادیث میں رب پاک کے لیے جو الفاظ آئے ہیں ، اہلِ حدیث جو ں کا توں انھیں اپنی بول چال میں استعمال کرتے ہیں ۔ اس میں اگر بہ ظاہر کوئی تشبیہ وتمثیل نکلتی ہے تو نکلا کرے، وہ اس کا علاج اس آیت سے کرتے ہیں : ﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ [الشوریٰ: ۱۱] [اس جیسی کوئی چیز نہیں ، وہ سننے اور دیکھنے والا ہے] اس ایک جملے نے سارے اگلے پچھلے جھگڑوں کو ختم کر دیا ہے۔ اصحابِ حدیث کا اعتقاد جس
Flag Counter