Maktaba Wahhabi

493 - 589
نہیں جانتا، لیکن رب پاک نے فرمایا: ﴿ وَ ھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ﴾ [الأنعام: ۱۰۱] [وہ ہر شے کو جانتا ہے] ﴿ وَاَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًا﴾ [الطلاق: ۱۲] [اور اللہ کو ہر شے کا مکمل علم ہے] ﴿ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ﴾ [البقرۃ: ۲۵۵] [لوگ اس کے کسی علم کا ادراک صرف اتنا کر سکتے ہیں جتنا وہ چاہے] فلاسفہ اور دہریہ کی کفریہ باتیں ان کو کافر قرار دیتی ہیں ۔ صفتِ علم رب پاک کی تمام صفات سے برتر ہے۔ یہ صفت رب پاک کی ازلی صفت ہے۔ قدرت: ساری ممکنات پر وہ قادر ہے۔ اس کی قدرت کا ملہ سے کوئی چیز خارج نہیں ہے۔ اس ازلی صفت کا اثر مقدورات میں اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب قادر ان پر اپنی قدرت کا ظہور فرمائے۔ قادر کے یہ معنی ہیں کہ چاہے وہ ایجاد عالم کرے یا نہ کرے، بہر حال وہ قادر ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: 1۔﴿ اِنَّ اللّٰہَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾ [ البقرۃ: ۲۰] [اللہ ہر چیز پر قادر ہے] 2۔﴿ بَلٰی قٰدِرِیْنَ عَلٰٓی اَنْ نُّسَوِّیَ بَنَانَہٗ﴾ [القیامۃ: ۴] [کیوں نہیں ؟ (ہم انھیں اکٹھا کریں گے) اس حال میں کہ ہم قادر ہیں کہ اس (کی انگلیوں ) کے پورے درست کر (کے بنا) دیں ] 3۔حدیثِ عثمان رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً مروی ہے: (( اَعُوْذُ بِاللّٰہِ وَ قُدْرَتِہٖ )) [1] [میں اللہ اور اس کی قدرت کی پناہ مانگتا ہوں ] 4۔ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: (( وَ مَنْ عَلِمَ أَنِّيْ ذُوْقُدْرَۃٍ فَاسْتَغْفَرَنِيْ غَفَرْتُ لَہٗ بِقُدْرَتِيْ )) [2]
Flag Counter