Maktaba Wahhabi

499 - 589
اس آیت کو ’’برہانِ تمانع‘‘ کہتے ہیں ۔ یہ دلیل اس بات سے روکتی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی دوسرا معبود ہو۔ استحقاقِ عبادت: استحقاقِ عبادت کی دلیل یہ آیت ہے: ﴿ وَ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا﴾ [النسائ: ۳۶] [ اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ] حقیقتِ خلق: تیسری بات، خلق و تدبیر، کی صورت یہ ہے کہ ایجادِ عالم میں اللہ کی تین صفتیں کار فرماہیں ۔ ایک صفتِ ابداع یعنی کسی مادے کے بغیر کسی چیز کو عدم سے وجود بخشنا۔ رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا گیا: سب سے پہلے کیا چیز تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ تھا اور اس سے پہلے کوئی چیز نہ تھی۔[1] دوسری صفت خلق ہے۔ یعنی کسی چیز کو دوسری چیز سے پیدا کرنا۔ مثلاً آدم علیہ السلام کو مٹی سے اور جنوں کو آگ سے پیدا کیا گیا۔ تیسری صفت تدبیر ہے۔ یعنی سارے جہان کا بندوبست رکھنا اور انتظام کرنا، جیسے ابر سے پانی برسانا، زمین سے غلہ میوہ پیدا کرنا، یا مثلاً ابراہیم علیہ السلام کے لیے آگ کو سرد کر دیا گیا اور ایوب علیہ السلام کے لیے ایسا چشمہ جاری ہوا جس سے ان کی ساری بیماریاں دور ہو گئیں یا جیسے رب پاک نے سارے عرب و عجم کو دیکھ کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف وحی بھیجی۔ انھوں نے لوگوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں پہنچا دیا۔ ان تمام صفات کے ہوتے ہوئے اور یہ تمام کارِ کائنات سنبھالنے کے بعد رب پاک کی ذات کے سوا کون عبادت کا مستحق ہو سکتا ہے؟ یقینا کوئی اس کے سوا عبادت کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ عبادت حد درجہ تعظیم بجا لانے کا نام ہے اور یہ تعظیم صرف رب العالمین کے واسطے زیبا ہے۔ فرمایا: ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن﴾ [الفاتحۃ: ۴] [ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد کے طلب گار ہیں ] اللہ کے سوا کوئی کسی بیمار کو شفا دے سکتا ہے، کسی کو رزق دے سکتا ہے، کوئی اس کے سوا کوئی بلا ٹال سکتا ہے اور نہ کوئی کسی کی مراد پوری کر سکتا ہے۔ فرمایا:
Flag Counter