Maktaba Wahhabi

524 - 589
(( فَقَدْ أَشْرَکَ )) [1] [بلا شبہہ اس نے شرک کیا] تیسری روایت میں ہے: (( فَقَدْ کَفَرَ وَأَشْرَکَ )) [2] [بے شک اس نے کفر اور شرک کیا] حجۃ اللہ البالغہ میں ہے کہ بعض محدثین نے اس حدیث کو تہدید و تغلیظ پر محمول کیا ہے، لیکن میں (شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ) اس کا قائل نہیں ۔ میرے نزدیک اس سے مراد یمین منعقدہ و یمین غموس باسم غیر اللہ ہے۔[3] یعنی ایسی قسم کھانے والا یقینا کافرو مشرک ہو جاتا ہے۔ جاہلوں میں کوئی شاہ مدار کی قسم کھاتا ہے، تو کوئی مسعود سالار کی، کوئی کسی دوسرے پیر فقیر ملا اور شیخ کی تو کوئی اعضاے جسمِ یار کی۔ یہ تمام قسمیں خالص کفر و شرک ہیں ۔ اگر ایسی قسمیں کھانے والا توبہ نہ کرے تو اس نے ایمان کو خیر باد کہہ دیا۔ ایمان کا شائبہ بھی اس نے نہ چھوڑا۔ البتہ موزوں کلام میں شعرا کی قسم اگر قابل عفو ہو تو کچھ بعید نہیں ، اس لیے کہ ان کی قسمیں کسی مطلب کی خاطر نہیں ہوتی ہیں ۔ وہ محض انبساطِ خاطر کے لیے گپ شپ کرتے ہیں ۔ وہ گل و ریحان، نعل و دستار تک کی قسم کھاتے ہیں ۔ یہ قسم اگر اللہ چاہے گا تو یمین لغو میں شمار ہو گی، جس سے متعلق فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِ فِیْٓ اَیْمَانِکُمْ﴾ [المائدۃ: ۸۹] [اللہ تمھاری لغو قسموں پر مواخذہ نہ کرے گا] اسماے الٰہیہ کی معنوی تقسیم: وہ اسماے مبارکہ جو اثباتِ باری تعالیٰ اور اللہ کے ہونے کا اعتراف و اقرار کراتے ہیں ، یہ ہیں : 1۔اول، قدیم، باقی، حق، مبین، ظاہر، وارث، واحد۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے اسمِ مبارک قدیم کی سند کو متصل اور حدیث کو مرفوع بتلایا ہے۔ اگریہ روایت صحیح ہے تو یہ نام گو اسماے حسنیٰ میں نہیں ہے، مگر جائز الاطلاق ٹھہرے گا، ورنہ نہیں ، ان آٹھ ناموں کے معنی کتاب ’’الجوائز و الصلات‘‘ میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 2۔وہ نام جن سے رب پاک کی وحدانیت ثابت ہوتی ہے، یہ ہیں : واحد، وتر، کافی، علی، رفیع۔
Flag Counter