Maktaba Wahhabi

536 - 589
چوتھا باب نبوت، ملائکہ، کتب، یومِ آخرت اور رسول کے بھیجنے میں عظیم حکمت اور مصلحت ہے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌم بَعْدَ الرُّسُلِ﴾ [النسائ: ۱۶۵] [تا کہ رسولوں کے بعد لوگوں کے لیے اللہ پر حجت نہ رہ جائے] اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے پاس انسانوں ہی میں سے رسول بھیجے۔ اللہ کے رسول اہلِ ایمان و اطاعت کو بشارت دیتے ہیں اور اہلِ کفر و عصیان کو ڈراتے ہیں ۔ لوگ دینی و دنیاوی امور میں علم و عمل میں جس امر کی ضرورت محسوس کرتے ہیں ، انبیا اسے بیان کرتے ہیں ۔ اللہ نے بہشت کو نیکوں کے لیے بنایا اور دوزخ کو بد کاروں کا گھر ٹھہرایا ہے۔ جن کاموں سے بہشت ملے اور دوزخ سے چھٹکارا نصیب ہو، عقل انھیں دریافت نہیں کر سکتی۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے انبیا مبعوث ہوئے۔ انھوں نے بتایا کہ فلاں کام کرنے سے بہشت ملے گی اور فلاں کام کا انجام دوزخ ہے۔ اب جس کا جی چاہے، اچھے کام کرے اور جنت لے، جس کا جی چاہے، برے کام کرے اور دوزخ خرید لے۔ اللہ کی حجت اس کے بندوں پر تمام ہو چکی ہے۔ کسی شخص کے لیے کسی طرح کا کوئی عذر باقی نہیں رہا۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ﴾ [الأنبیائ: ۱۰۷] [ہم نے تمھیں رحمتِ عالم کی حیثیت سے بھیجا ہے] اللہ نے پیغمبروں کو معجزات دیے ہیں ۔ معجزے کا مطلب ہوتا ہے، عادت کے بر خلاف کام کرنا۔ یہ معجزہ اللہ کا کام ہوتا ہے نہ کہ فعلِ رسول۔ انسان کے بس میں نہیں کہ وہ سنتِ الٰہی توڑ سکے۔ معجزہ
Flag Counter