Maktaba Wahhabi

537 - 589
رسول اور نبی کی صداقت پر قطعی و یقینی دلیل ہوتا ہے۔ جب معجزے کا مشاہدہ ہوتا ہے تو بے اختیار نبی کی سچائی کا علم حاصل ہو جاتا ہے۔ اس کے برخلاف عقلی دلائل کچے دھاگے کی ایک گرہ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ عقلی دلائل سے مخالف کو قائل کیا جاسکتا ہے نہ ان سے نزاع و جدال کا دروازہ بند کیا جاسکتا ہے، کیونکہ ہر شخص اپنی عقل کے مطابق گفتگو کر سکتا ہے۔ علمِ کلام اور فلسفہ کی پوری تاریخ اس بات کی صداقت کی گواہی دے گی۔ معجزے کا مشاہدہ کرنے کے باوجود کافر رہنا ازلی عناد و شقاوت کی دلیل ہے۔ سلسلۂ نبوت: سب سے پہلے جو نبی آئے، وہ آدم علیہ السلام ابو البشر تھے اور سب سے آخر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم آئے۔ آدم کے بعد شیث بن آدم نبی ہوئے، ان کے بعد ادریس، نوح، ہود، صالح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، لوط، شعیب، موسیٰ، ہارون، یونس، زکریا، یحییٰ، عیسٰی، الیاس، الیسع علیہم السلام آئے۔ رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کو ئی نبی نہ آئے گا۔ آدم علیہ السلام کی نبوت قرآن کریم سے ثابت ہے اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت کا انکار کفر ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نبوت دعواے رسالت اور اظہارِ معجزہ سے ثابت ہے۔ یہ دعویٰ متواتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا ہے: ﴿ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ [الأحزاب: ۴۰] [لیکن رسول اللہ اور خاتم النبیین ہیں ] صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے: (( أُرْسِلْتُ إِلٰی الْخَلْقِ کَافَّۃً، وَ خُتِمَ بِيَ النَّبِیُّوْنَ )) [1] [میں پوری مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہوں اور مجھ ہی پر سلسلۂ نبوت ختم کر دیا گیا ہے] ’’خلق‘‘ کا لفظ عموم پر دال ہے۔ خلق سے مراد جملہ اجزاے عالم اور تمام قائم موجودات اور کائنات ہیں ، اس لیے آپ کو سارے عالم کے لیے مبعوث سمجھا گیا ہے۔ مندرجہ ذیل آیتِ کریمہ: ﴿ وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ﴾ [الأنبیائ: ۱۰۷] [ہم نے تمھیں رحمتِ عالم کی حیثیت سے بھیجا ہے]
Flag Counter