Maktaba Wahhabi

548 - 589
افصح الناس ہونے کے باوجود ظاہر میں ایسے الفاظ کہیں جن پر اعتقاد رکھنا کفر ٹھہرے۔ یہ جرات اسی قوم میں ہو سکتی ہے جن میں صغیر السن جوان ہو گیا ہو اور جوان کبیر السن ہو گیا ہو۔ امتِ محمدیہ: امتِ اسلام بہترین امت ہے۔ قرآن نے اس پر تنصیص کی ہے۔ حدیث میں آیا ہے: (( أَنْتُمْ تُتِمُّوْنَ سَبْعِیْنَ أُمَّۃً أَنْتُمْ خَیْرُھَا وَأَکْرَمُھَا عَلَی اللّٰہِ )) [1] [تم سترویں امت پورے کر دو گے۔ تم بہترین امت ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے با عزت] معلوم ہوا اس امت سے پہلے ۶۹ امتیں تھیں ۔ ان سب امتوں کا وقت صبح سے عصر تک تھا۔ اس امت کا وقت عصر کے بعد ہے، لیکن گذشتہ امتوں کا اجر اس امت سے کم ہے۔ جتنی اگلی امتیں تھیں وہ گزر چکیں ، صرف اہلِ کتاب کسی قدر باقی ہیں ، لیکن اپنی کتاب پر قائم نہیں ہیں ، اس لیے انھیں اہل نہ کہنا درست ہے۔ اگر یہ لوگ اپنی کتابوں پر قائم بھی رہتے، پھر بھی یہ ناجی نہیں ہو سکتے، اس لیے کہ ناسخ کے بعد منسوخ پر عمل کرنا شرعاً و عقلاً درست نہیں ہے۔ اس امت کے فضائل اور ان کے لیے کثرتِ ثواب کے وعدے سے متعلق متعدد حدیثیں آئی ہیں اور اس کے بہت سے خصائص بھی ہیں جو ’’المواھب اللدنیۃ‘‘ میں تفصیلاً مذکور ہیں ۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( لَا یَزَالُ مِنْ أُمَّتِيْ أُمَّۃٌ قَائِمَۃٌ بِأَمْرِ اللّٰہِ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ وَلَا مَنْ خَالَفَھُمْ حَتّٰی یَأْتِيَ أَمْرُ اللّٰہِ وَھُمْ عَلٰی ذٰلِکَ ) [2] (متفق علیہ) [ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ امرِ الٰہی سے ثابت قدم رہے گا، ان کے مخالفین اور ان کو رسوا کرنے والے انھیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ یہ قیامت تک رہے گا، امرِ الٰہی آنے تک وہ اپنی روش پر قائم رہیں گے] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس امت کا وجود قیامت تک برقرار رہے گا۔ کوئی یہ چاہے کہ اسلام دنیا سے مٹ جائے تو یہ ہر گز نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ ہو سکتا ہے کہ اسلام کی سلطنت و حکومت باقی نہ رہے اور مسلمان غریب ہو جائیں ، مگر اس غربت کے باوجود بالکل فانی نہ ہوں گے۔ فنا کو چھوڑیے،
Flag Counter