Maktaba Wahhabi

558 - 589
امام سیوطی رحمہ اللہ نے احوالِ برزخ پر ایک کتاب تالیف کی ہے۔ میں نے جنت و جہنم پر ایک رسالہ لکھا ہے اور قبر کے حالات پر علاحدہ ایک کتاب ’’ثمار التنکیت في شرح إثبات التثبیت‘‘ تالیف کی ہے۔ صاحبِ ’’اشاعہ‘‘ اور ’’اقتراب الساعہ‘‘[1]نے قیامت کی نشانیوں کو اکٹھا جمع کر دیا ہے۔ جو کچھ ان کتابوں میں آیات و احادیث سے ثابت کیا گیا ہے، اس پر ایمان لانا فرض ہے اور اس کا انکار کفر و الحاد اور زندقہ و ارتداد ہے۔ جتنے مخالفینِ اسلام ہیں ، ان کا بڑا کفر یہی معاد، احوالِ قبر، حشر و نشر اور دوزخ و جنت کا انکار ہے۔ تورات و انجیل میں بھی معادِ جسمانی اور دخولِ جنت و جہنم کا ثبوت موجود ہے۔ دہریہ نیچریہ معاد کا انکار کرتے ہیں یا صرف معادِ روحانی تسلیم کرتے ہیں ۔ مرنے کے بعد انھیں اچھی طرح معاد کی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔ قبر میں نکیرین کا سوال: قبر میں منکرنکیر کا سوال حق ہے۔ یہ دو فرشتے عظیم و مہیب اور سیاہ کبودی آنکھوں والے ہوتے ہیں ۔ یہ قبر میں آ کر بندے سے پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ رسول کون ہے؟ دین کیا ہے؟ اگر اللہ تعالیٰ کی توفیق کے ساتھ بندے نے شافی جواب دے دیا تو وہ نعمت و ناز میں رہے گا۔ نو عروسی کے خوابِ راحت میں لطف اندوز ہو گا۔ قبر اس کے حق میں ایک باغِ بہشت ہو گی۔ اللھم اجعلنا منھم۔ خدانخواستہ اگر کسی نے صحیح جواب نہ دیا تو مشقت اور عذاب میں پڑ جائے گا۔ قبر دوزخ کا ایک گڑھا بن جائے گی۔ ہمیں معلوم نہیں کہ یہ عذاب و راحت روح پر ہو گی، جو دوبارہ لوٹائی جائے گی یا کسی اور طرح پر۔ قادرِ مطلق ہی کو معلوم ہے کہ یہ کیونکر ہوتا ہے۔ البتہ اس کے ہونے میں کسی شک کی گنجایش نہیں ۔ عذابِ قبر کا منکر اللہ کا منکر ہے۔ سنن نسائی میں اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے: (( وَإِنَّکُمْ تُفْتَنُوْنَ فِيْ الْقُبُوْرِ قَرِیْباً مِنْ فِتْنَۃِ الدَّجَّالِ )) [2] [اور تمھیں قبروں میں فتنہ دجال کے قریب آزمایش ہو گی] یہ سوال دفن کے بعد ہوتا ہے۔ جب لوگ میت کو دفن کر کے واپس آجاتے ہیں ۔ اگر کسی تابوت میں رکھ کر میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جا یا جاتا ہے، یا کوئی درندہ اس کو کھا جاتا ہے، یا
Flag Counter